کافکا نے بچی سے مل کر گڑیا کو بہت تلاش کیا مگر وہ نہیں ملی۔ فوٹو سوشل میڈیا
چالیس سال کی عمر میں فرانسز کافکا برلن کے پارک سے گزر رہا تھا جب اس کی ملاقات ایک ایسی چھوٹی بچی سے ہوئی جو اپنی گڑیا کے گم ہونے پہ رو رہی تھی۔ کافکا نے اُسے روتے دیکھا تو اس بچی کے ساتھ مل کر پارک میں گمشدہ گڑیا کو تلاش کرنے لگا تاہم کافی وقت گزر جانے کے باوجود اُنہیں گڑیا نہ مل سکی۔
کافکا نے اُس بچی کو اگلے دن دوبارہ ملنے کے لیے کہا کہ کل وہ دونوں پھر سے اس گمشدہ گڑیا کی تلاش کرنے کے لیے واپس آئیں گے۔ اگلے دن جب انہیں دوبارہ تلاش بسیار کے باوجود گڑیا نہ ملی تو کافکا نے اس لڑکی کو گڑیا کا خط لکھا ہوا خط دیا جس میں کافکا نے گڑیا کی طرف سے لکھا تھا ’براہ کرم تم رونا نہیں میں دنیا کو دیکھنے کے لیے سفر پہ نکلی ہوئی ہوں۔ تمہیں گاہے بگاہے اپنے ایڈونچر کے بارے میں خط لکھ کر آگاہ کرتی رہوں گی‘۔
اس طرح ایک کہانی کا آغاز ہوا جو کافکا کی زندگی کے اختتام تک جاری رہا۔ اپنی ملاقاتوں کے دوران کافکا بہت محتاط طریقے سے گڑیا کے خطوط بچی کو پڑھاتا جس میں دنیا جہاں کی خوب صورت کہانیاں ہوتیں جنہیں پڑھ کر بچی کو بہت خوشی ملتی۔ بالآخر ایک دِن کافکا نے بچی کو گڑیا لاکر دی (جو اس نے خود خريدی تھی) گڑیا بچی کے حوالے کرتے ہوئے اس نے بتایا ’دیکھو تمہاری گڑیا دنیا گھوم کر واپس برلن تمہارے پاس آگئی ہے‘ اس گڑیا کو دیکھ کر بچی کو بہت حیرت ہوئی۔ اسے ہاتھ میں تھامتے ہوئے بچی نے کہا ’ مگر یہ میری گڑیا جیسی بالکل نہیں لگ رہی‘ یہ سن کر کافکا نے اسے ایک اور خط دیا جس میں ’گڑیا‘ نے لکھا تھا کہ ’میرے سفر نے مجھے بدل دیا ہے‘ چھوٹی لڑکی نے نئی گڑیا کو گلے لگایا اور خوش ہوکر اسے اپنے گھر لے گئی۔ اس واقعے کے ایک سال بعد کافکا کا انتقال ہوگیا۔
بہت سال بعد جب لڑکی جوانی کی دہلیز پہ قدم رکھ چکی تھی تب اُس لڑکی کو گڑیا کے اندر ایک چھوٹا سا رقعہ پڑا ملا۔ اس خط میں، جس پر کافکا کے دستخط تھے لکھا تھا کہ ’ہر وہ شے جس سے آپ محبت کرتے ہو اس کا کھو جانا یا ختم ہو جانا طے ہے لیکن یہ یاد رکھنا کہ آخر میں ایک دِن وہ محبت کسی اور شکل میں آپ کو ضرور ملے گی‘ یہ کہانی کل کسی انگریزی صفحے پہ پڑھنے کو ملی جس کا اردو ترجمہ کیا ہے۔
ہم میں سے اکثر لوگ اپنی ساری زندگی کسی ایک شخص سے کی جانے والی محبت کا روگ لیے گزار دیتے ہیں یہ دیکھے بنا کہ اس دوران ہماری وہ محبت ہمیں اور کتنی اشکال میں ملتی رہی، پر ہم اُسے دیکھنے سے ہی انکاری رہے۔ بعض اوقات ہماری محبت بہت عظیم ہوتی ہے مگر جس سے محبت کی جائے وہ اس عظمت کے لائق نہیں ہوتا لہٰذا اُس کا دور ہو جانا طے ہے کہ خالص شے کبھی بھی ملاوٹ زدہ کے ساتھ نہیں جچتی۔ اس دوران ہماری محبت کی کشش اپنے اصل معیار کو ہم تک کھینچ لاتی ہے پر ہم کھو جانے والے/ چلے جانے والے کے دکھ و کرب میں اتنا غرق ہوتے ہیں کہ محبت کے اصل حق دار وجود کو دیکھنے سے ہی عاری ہو جاتے ہیں۔
یاد رکھیں کہ لوگ چلے جاتے ہیں یا بچھڑ جاتے ہیں جبکہ محبت ایک تحفہ ہے جو آپ کے دل میں موجود رہتی ہے۔ وہ آپ کی رہتی سانسوں تک آپ کے لیے بہتر سے بہتر انسان اور اپنے لیے وہ وجود تلاش کرتی رہتی ہے جو اُس کے معیار پہ پورا اترتا ہو اور وہ نتیجہ آپ کو بارہا ملتا بھی ہے کبھی آپ کے شریکِ حیات کی صورت میں تو کبھی آپ کی اولا کی صورت میں۔
محبت کو جذبات کی شکل میں دیکھیں تو یقیناً آپ کو مایوسی نہیں ہوگی ٹھیک اسی طرح جیسے اُس بچی کو گڑیا کی شکل مختلف ہونے سی بھی فرق نہیں پڑا کہ اُس کی گڑیا کے لیے محبت زندہ تھی، تابندہ تھی تو پھر کیا فرق پڑتا ہے کہ اس کا چہرہ یا وجود ویسا نہیں رہا جیسا وہ سوچتی تھی۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں