Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کیا میں نے اپنی آخری فلم دیکھ لی؟‘

فلم بینی کے بہت سے شوقین منتظر ہیں کہ وہ کب دوبارہ سینیما جا سکیں گے (فوٹو: سوشل میڈیا)
کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورت حال میں سارے نہ سہی بہت سے معمولات زندگی متاثر ہوئے، اسی دوران بہت سے لوگوں کے لیے تفریح کا ذریعہ بننے والے سینیما بند اور دوستوں کی محفلیں چھوٹ گئی ہیں۔ تاہم صورت حال سے مایوس ہونے کے بجائے ایسے افراد نے اپنی یادیں تازہ کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا۔
سوشل میڈیا پر فلم بینی کے شوقین افراد اپنی دلچسپی سے محروم ہونے پر کہیں اظہار افسوس کرتے رہے تو کہیں اپنی آخری دیکھی گئی فلم کے تذکرے کر کے دوبارہ وہی موقع ملنے کے منتظر دکھائی دیے۔
سوشل میڈیا صارفین نے اپنی دیکھی گئی آخری فلموں کا ذکر کیا تو اس گفتگو میں دوسروں کو شریک کرنے کے لیے انہیں بھی دعوت دی کہ وہ بھی بتائیں، انہوں نے آخری فلم کون سی دیکھی ہے؟ اس کے جواب میں پاکستان اور انڈیا سمیت مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے صارفین نے نہ صرف دیکھی گئی آخری فلم کا ذکر کیا بلکہ اپنے خدشات اور خواہشات کو بھی گفتگو کا حصہ بنا ڈالا۔
ڈیانا نامی صارف نے سینیما میں دیکھی گئی آخری فلم کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ’پلیز مجھے مرنے نہ دیں تاکہ یہ پبلک میں دیکھی گئی میری آخری فلم نہ بنے۔

اریبا نامی صارف گفتگو کا حصہ بنیں تو انہوں نے لکھا ‘آپ کو آگ چاہیے، سوری میری خاصیت برف ہے۔ میں نے آخری فلم فروزن ٹو دیکھی ہے۔

آخری فلم کا ذکر ہوا تو پاکستان اور انڈیا کے متعدد صارفین گفتگو کو پھیلا کر آخری گانے، آخری میسیج، آخری کال اورریستوران میں کھائے گئے آخری کھانے تک لے گئے۔ سینکڑوں صارفین نے نہ صرف آؤٹ ڈور کیے اپنے آخری کام بتائے بلکہ اپنے جاننے والے دیگر صارفین کو مینشن کر کے ان سے بھی یہی سوال پوچھے۔
ایشل نامی صارف نے دوسروں کو چیلنج دیا تو فلم کے ساتھ آخری سیزنز کا نام بتانے کا سوال بھی کیا۔

عبدالباسط نامی صارف نے تھری ایڈیٹس کو دیکھی گئی اپنی آخری فلم بتاتے ہوئے دیگر سوالوں کے جواب بھی دیے اور دیسی لسی والے ساگ کو اپنا آخری کھانا بتایا۔

رجنی کان نامی صارف نے ’جورو کا غلام’ اپنی دیکھی گئی آخری فلم بتائی تو باقی سارے جواب بھی ازدواجی زندگی سے متعلق دلچسپیوں اور مصروفیات کو مدنظر رکھ کر ہی دیے۔ ’جب سے ہوئی شادی‘ آخری گانا، آخری فون کال بیوی کے بھائی کو، آخری میسیج بیوی کو، حتیٰ کہ کھانے کا بھی کہا کہ ’وہ جو بھی پلیٹ میں چھوڑے گی کھا لوں گا۔

فلموں کا ذکر ہوا تو کچھ صارف کسی ایک فلم میں انتقال کرنے والے اداکار کے پھر سامنے آ جانے کو بھی موضوع بنائے بغیر نہ رہ سکے۔ اپنے بچپن کا ذکر کرتے ہوئے ایک صارف نے حیرت کے تاثراتی والی تصویر شیئر کرتے لکھا ’پانچ سال کی عمر میں ایک فلم میں اس اداکار کو دیکھا جس کو پچھلی فلم میں مرتے دیکھا تھا‘۔

ایسے صارفین بھی گفتگو میں شامل رہے جنہیں اپنی آخری فلم ہی نہیں بلکہ اسے دیکھنے کے بعد سے اب تک گزرنے والا وقت بھی یاد تھا۔ ایرک ڈیوس نامی صارف نے لکھا ’آج سینیما میں آخری فلم دیکھے پورا مہینہ ہو گیا ہے۔ مجھے یاد نہیں کہ اس سے قبل کوئی ایسا مہینہ گزرا ہو جب میں سینیما نہ گیا ہوں۔

سوشل میڈیا پر آخری فلم، آخری کھانے، آخری کال اور آخری میسیج سے متعلق گفتگو اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں، سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے صارفین کورونا وائرس کی صورتحال میں گھروں تک محدود تو ہوئے ہیں لیکن اپنی دلچسپی کے موضوعات پر گفتگو اب بھی ان کے پسندیدہ مشغلوں میں شامل ہے، اس کا ثبوت وقتا فوقتا سوشل ٹائم لائنز پر دکھائی دیتا رہتا ہے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: