کورونا وائرس سے دنیا میں اب تک ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ اس بات کے کوئی امکانات نہیں ہیں کہ کورونا وائرس جلد ختم ہو جائے گا، بلکہ یہ وائرس ایک لمبے عرصے تک ہمارے ساتھ رہے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل تیڈروس ادہانم نے بدھ کو ویڈیو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ’کوئی غلطی نہ کریں۔ ہمیں لمبا راستہ طے کرنا ہے۔‘
امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق کورونا وائرس اب تک دنیا بھر میں 26 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کر چکا ہے جبکہ اس کی وجہ سے ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔ اس وبا کی وجہ سے پوری دنیا کو جنگی صورتحال کا سامنا ہے، لیکن ابھی تک اس کی کوئی مستند ویکسین تیار نہیں ہوئی ہے۔
عالمی ادرہ صحت کے سربراہ نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ان کے ادارے صیح وقت پر کورونا وائرس کو عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا تھا تاکہ ممالک تیاری کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ’پیچھے مڑ کر دیکھا جائے تو ہم نے 30جنوری کو ایمرجنسی کا اعلان ٹھیک وقت پر کیا تھا اور دنیا کے پاس تیاری کا وقت تھا۔‘
دنیا کے کئی ممالک میں کورونا وائرس کے علاج کے لیے کورونا کے مریضوں پر مختلف ادویات کے تجربے کیے جا رہے ہیں جس میں ملیریا کی دوا کلوروکوئن بھی شامل ہے۔ اس دوا کو امریکی صدر ٹرمپ نے کورونا کے علاج کے لیے ’مددگار‘ قرار دیا تھا۔
تاہم ابھی یہ طے نہیں ہو سکا کہ یہ دوا بڑے پیمانے پر استعمال کی جا سکتی ہے۔
اس حوالے سے دیکھا جائے تو برطانیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کے علاج کے لیے کیے جانے والے دنیا کے سب سے بڑے تجربے کی نگرانی کر رہا ہے۔
اس تجربے کا نام ’ریکوری‘ یعنی صحتیابی رکھا گیا ہے اور اس کے لیے برطانیہ بھر کے 165 ہسپتالوں سے پانچ ہزار مریضوں نے رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق امید کی جا رہی ہے کہ امریکہ اور یورپ میں ہونے والے تجربات کے مقابلے میں برطانیہ میں ہونے والے اس تجربے کے نتائج چند ہفتوں میں سامنے آ جائیں گے، کیونکہ وہ ابھی ابتدائی سطح پر ہیں اور ان کے پاس زیادہ رضاکار بھی نہیں ہیں۔
ایسے ہی جرمنی میں حکام نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے تیار کی گئی ویکسین کے کلینیکل ٹرائل کی اجازت دے دی ہے۔
اس ویکسین کا تجربہ ان افراد پر کیا جائے گا جو رضاکارانہ طور پر اس کے لیے آگے آئیں گے۔ یہ ویکسین جرمن کمپنی بائیون ٹیک اور امریکی کمپنی فائزر نے تیار کی ہے۔
امریکہ میں سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اینٹی وائرل ’ریمدیسیویر‘ نام کی دوا کورونا کے خلاف مؤثر ہے۔ اس دوا کا ابتدائی تجربہ بندروں کے ایک چھوٹے گروپ پر کیا گیا اور نتائج تسلی بخش آئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس تجربے کے تحت سائنسدانوں نے بندروں کے دو گروپوں کو کورونا وائرس سے متاثر کیا، جس کے بعد ایک گروپ کو یہ دوا دی گئی جبکہ دوسرے کو نہیں دی گئی۔
اس دوا کو کمپنی جیلیڈ سائنسز نے تیار کیا ہے جو ایسے وائرس سے لڑنے والی ادویات پر تحقیق اور ان کی تیاری کا کام کرتی ہے۔
واضح رہے کہ ریپدیسیویر کو کورونا وائرس کے علاج کی ابتدائی دواؤں میں سے ایک مانا جا رہا تھا۔