اس سال کھجوروں کی طلب میں 60 فیصد تک کمی ہے.(فوٹو اے ایف پی)
کورونا وائرس کے بحران سے کھجوروں کا کاروبار بھی متاثر ہونے لگا ہے. رمضان شروع ہوچکا ہے لیکن ابھی تک کھجوروں کا تھوک کا کاروبار ٹھنڈا پڑا ہوا ہے.
عکاظ اخبار کے مطابق مکہ مکرمہ میں ایک سرمایہ کار ناظم الاحمر نے بتایا کہ اس سال کھجوروں کا موسم ٹھنڈا پڑا ہوا ہے- رمضان کی آمد پر کھجوروں کے بڑے بڑے سودے ہوتے ہیں- گزشتہ برس کے مقابلے میں اس سال کھجوروں کے سودے پچاس فیصد کم ہوئے ہیں جس کی نظیر حالیہ برسوں میں نہیں ملتی.
تھوک کے تاجر رمضان سے کافی پہلے ہی کھجوروں کے بڑے بڑے سودے کرلیتے ہیں مگر اس سال ایسا نہیں ہے.
ایک اور سرمایہ کار سلطان الحربی نے کہا کہ مکہ مکرمہ میں رمضان کی آمد تک 70 سے 80 ملین ریال تک کے کھجوروں کے سودے ہوتے ہیں. یہاں کھجوریں فروخت کرنے والے 120 سپیشل سینٹرز ہیں جہاں برائے نام کام ہے.
کورونا کی وبا کے باوجود کھجوروں کے نرخوں پر کوئی بہت زیادہ فرق نہیں پڑا ہے بعض اقسام کی کھجوروں کی قیمتیں 15 فیصد تک کم ہوئی ہیں. تین کلو گرام والا (رطب) کھجوروں کا کارٹن 30 ریال میں فروخت ہورہا ہے. سکری کھجور کا کارٹن 40 سے 80 ریال میں دستیاب ہے جب کہ مدینہ منورہ کی عجوہ کھجور ایک کلو چالیس تا پچاس ریال میں فروخت ہورہی ہے.
کھجوروں کے بعض تاجروں کا کہنا ہے کہ اس سال کھجوروں کی طلب میں 60 فیصد تک کمی واقع ہوگئی ہے.
مشرقی ریجن کے ایک تاجر ذکی المہدی نے بتایا کہ کورونا بحران سے کھجور کی طلب میں کمی ہوئی ہے۔
کھجوروں کے کارخانوں نے سپیشل آفر دے کر مارکیٹ کو متحرک کرنے کی کوشش کی تھی مگر خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوا.
المہدی نے بتایا کہ اس سال گزشتہ سال کی نسبت 25 تا 30 فیصد نرخ کم ہوئے ہیں. بعض کھجوروں کا کارٹن چالیس ریال میں فروخت ہوتا تھا اب تیس ریا ل میں دستیاب ہے.
ایک اور سرمایہ کار علی الطریدی نے بتایا کہ مساجد اور افطار خیموں میں کھجوریں بڑی مقدار میں کھپ جاتی تھیں. اس سال ایسا کچھ نہیں ہوگا. گزشتہ برس کے مقابلے میں کھجوروں کی طلب بہت کم ہوگئی ہے.