بچے ہر نئی چیز دیکھ کر سیکھنے کی زیادہ صلاحیت رکھتے ہیں (فوٹو عرب نیوز)
ماہ رمضان میں لاک ڈاؤن کے باعث مسلمان زیادہ تر وقت گھر پر گزار رہے ہیں۔ اس دوران دیگر مصروفیت کم ہونے کے باعث صحت بخش کھانوں کی جانب توجہ دینے کے لیے باورچی خانہ بھی وقت گزاری کا ایک ذریعہ ہے۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق باورچی خانے میں کئی ایسی مصروفیات ہیں جن میں بچوں کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاون کے باعث بچوں کے لیے مصروف رہنے کا یہ اچھا موقع ہے۔
اس سے ان کی دلچسپی بڑھتی ہے اور کھانا بنانے کی ترکیب سمجھنے میں آسانی پیدا ہوتی ہے۔
بچے اپنے گرد ہر نئی چیز کو جب دیکھتے ہیں تو اسے سمجھنے اور سیکھنے کی زیادہ صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کی یہ صلاحیت والدین کے ساتھ ہاتھ بٹانے میں مدد کے طور پر لی جا سکتی ہے۔
کئی والدین اسے اپنے بچوں کے لیے بہتر عمل سمجھتے ہیں کیونکہ بچوں کے چھونے، محسوس کرنے، چکھنے، سونگھنے اور دیکھنے کے عمل سے ان کی صلاحیتیں اجاگر کرنے میں مدد ملتی ہے۔
رمضان کا مہینہ نوجوانوں کو کھانے کی روایات کے بارے میں تعلیم دینے کا بہترین وقت ہے اور انہیں صحتمند کھانے کے ساتھ ساتھ خاندان کے افراد کے ساتھ خوشگوار یادیں بنانے کا موقع بھی ملتا ہے۔
بچوں کو باورچی خانے میں ہاتھ بٹانے کے لیے سب سے پہلا اور ضروری کام آگ، تیز دھار آلات، وزنی اور شیشے کے برتنوں سے بچاؤ کی آگاہی دینا ہے۔
اس کے بعد بچوں کے ذہن کے مطابق ان کے لیے مصروفیت تلاش کرنا ہے جس سے وہ لطف اٹھانے کے لیے اپنی دلچسپی کا اظہار کریں تاکہ سیکھنے کے عمل کے بعد کے تجربات زندگی میں ان کے کام آئیں اور انہیں فائدہ حاصل ہو۔
عرب نیوز کو 30 سالہ والدہ سحر محمد نے بتایا کہ رمضان کا مہینہ گھرکے تمام افراد کو قریب لاتا ہے۔ ان کے بقول اس بار اپنے بچوں کو کچن میں مصروف رکھ کر خوشی ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے ان میں ذمہ داری کا احساس بڑھا ہے اور خود اعتمادی آئی ہے۔ 'میرے چار بچے ہیں اور میں نے ہر ایک کو عمر کے لحاظ سے الگ کام سونپا ہے۔'
چھوٹے بچے کو افطاری کے لیے کھجوریں نکال کر دسترخوان پر سجانے اور زمزم رکھنے کا کام دیا ہے۔ بڑے بچے کھانے کی دیگر چیزیں رکھنے میں جبکہ تیاری میں بھی میری مدد کرتے ہیں۔
ایک اور خاتون ایمان الشہتری جو پرنس سلطان ملٹری میڈیکل سٹی میں کام کرتی ہیں نے بتایا کہ ان کی بچپن کی بہت سی یادیں اپنی والدہ کے ساتھ ہیں۔ 'جب وہ آٹا گوندھتی تھیں تو تھوڑا سا مجھے دے دیتی تھیں جس میں کھانے کا رنگ ملا کر میں مختلف تجربات کرتی رہتی۔'
انہوں نے کہا کہ 'میری خواہش ہے کہ میں اب بچوں کے ساتھ یہ عمل دوبارہ کروں۔ انہیں آٹے کے ساتھ مختلف چیزیں بنانا سیکھاؤں۔
ایک سرکاری ملازم دیما الجاجا نے بتایا کہ آٹے کے ساتھ کھیلنا بچوں کے لیے خاص تفریح ہے، جس میں کوکیز، منی ڈونٹس اور بسکٹ بنانابھی شامل ہے۔ 'بچوں کو آٹے سے ہاتھ بھرنا پسند ہے۔ میری بیٹی کو یہ مختلف ترکیبیں اپنا کر مزہ آتا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ باورچی خانے میں برتن دھونے کا کام بچوں سے لیا جا سکتا ہے۔ بچوں کے ساتھ برتن دھونے میں تفریح بھی ہے اور برتن اپنی جگہ واپس رکھنے میں مدد بھی ملتی ہے۔
اس کے علاوہ بچے برتن دھونے میں استعمال ہونے والے صابن سے کھیلنا بھی پسند کرتے ہیں۔
ان کے بقول بچے اکثر بڑوں کی تقلید کرتے ہیں اس لیے سمجھدار بچوں کے لیے کھانا پکانا ایک دلچسپ عمل ہے اور انہیں اس میں ضرور رہنمائی دینی چاہیے، اس سے ان کی صلاحیتوں کو فروغ ملتا ہے۔
دیما الجاجا کا مزید کہنا تھا کہ بچے ہدایات پر عمل کرتے ہیں اور مشاہدات کرنے سے سیکھ جاتے ہیں۔ 'ہم انہیں پیسٹری اور پیزا بنانے میں ساتھ ملاتے ہیں۔'
ان کے مطابق 'رمضان کے دوران بچے گھر پر بننے والے سموسے جوڑنے میں مدد کرتے ہیں، پیزا کی ٹاپنگ کا انتخاب کرتے ہیں، اسٹرابری، بلیوبیری اور مختلف پھلوں کے ٹکڑوں سے میٹھا سجا سکتے ہیں۔یہ ان کے پسندیدہ عمل ہیں۔یہ عمل انہیں پھل کھانے کی ترغیب بھی دلاتا ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ 'میری بیٹی مختلف رنگوں کی سیلکون سانچوں میں بھر کر جیلی کپ یا کپ کیک کی شکل بنانا پسند کرتی ہے، بچوں میں ایسے کام سے اپنی مدد آپ کے بعد کامیابی کا احساس بڑھتا ہے۔'
ان کے مطابق بچوں کو مختلف کاموں کے دوران استعمال ہونے والی اشیاء اور آلات کے نام سیکھنے اور ان کی بناوٹ اور رنگ ذہن نشین کرنے میں خوشی ملتی ہے۔ ان کی خوداعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے۔