انڈیا میں لاک ڈاؤن ہوئے 40 روز ہو چکے ہیں اور گذشتہ 24 گھنٹوں میں کووڈ 19 کے ریکارڈ 26 سو سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں، جبکہ ایک دن میں سب سے زیادہ 83 ہلاکتیں بھی رپورٹ ہوئی ہیں۔
ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 40 ہزار تک پہنچ چکی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد 13 سو سے زیادہ ہے۔
دریں اثنا انڈین حکومت نے کورونا کے خلاف فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ڈاکٹروں اور طبی عملے کو فضائیہ کے طیاروں کے ذریعے خراج تحسین پیش کیا ہے جبکہ مختلف ہسپتالوں پر ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پھول بھی برسائے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں کورونا سے صحتیاب خاتون کو تعصب کا سامناNode ID: 475941
-
انڈیا: ’مسلمانوں کے بعد اب سکھ نشانے پر‘Node ID: 476116
-
سنار سے سبزی فروش تک:'خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے ایسا کیا'Node ID: 476176
سرکاری انڈین خبر رساں ادارے اے این آئی نے دارالحکومت نئی دہلی کے اہم مقامات کے اوپر پرواز کرتے طیاروں کی تصاویر جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’انڈین فضائیہ کے طیار ے کووڈ 19 کے خلاف جنگ میں شامل پیشہ ور طبی عملے اور فرنٹ لائن ورکرز کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے راج پتھ کے اوپر سے گزرتے ہوئے۔‘
Delhi: Indian Air Force aircraft flypast over Rajpath to express gratitude towards medical professionals and all frontline workers in fighting COVID19 pic.twitter.com/EsYWLWy3C5
— ANI (@ANI) May 3, 2020
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی بحث جاری ہے اور ٹوئٹر پر 'انڈین ایئر فورس' اور 'ایئر فورس' دونوں ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
کورونا سے لڑنے والوں کے احترام میں انڈین بحریہ کے بیڑے بھی شام کو گشت کریں گے۔ اس کے علاوہ ایئر فورس کے ہیلی کاپٹرز سے دہلی کے مختلف ہسپتالوں پر پھول بھی برسائے گئے، جبکہ مغربی بنگال کی حکومت نے طیاروں کو گزرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔
Delhi: Indian Air Force chopper showers flower petals on Lok Nayak Jai Prakash Narayan (LNJP) Hospital to pay tribute to healthcare workers fighting against COVID19 pandemic pic.twitter.com/TLyYe2zYx4
— ANI (@ANI) May 3, 2020
دوسری جانب انڈیا میں مسلمانوں کو نشانہ بنائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز سے اتوار کی صبح تک انڈیا میں ٹوئٹر پر 'سٹاپ ٹارگٹنگ مسلم' یعنی مسلمانوں کو نشانہ بنانا بند کرو ٹرینڈ کرتا رہا۔
بظاہر یہ ٹرینڈ اس وقت سامنے آئے جب ایک مسلمان سول سرونٹ (آئی اے ایس افسر) محمد محسن کو جنوبی انڈیا کی ریاست کرناٹک نے ایک ٹویٹ کی وجہ سے شوکاز نوٹس جاری کیا۔
دراصل محسن نے 'تبلیغی ہیروز' کے ہیش ٹیگ کے ساتھ تبلیغی جماعت کے لوگوں کی جانب سے پلازمہ کا عطیہ کرنے کی تعریف کی تھی۔ ہر چند کہ یہ کوئی جرم نہیں لیکن محمد محسن کو اس کے لیے نوٹس جاری کیے جانے کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
عائشہ رینا نامی ایک صارف نے لکھا ہے کہ 'کرناٹک کے ایک آئی اے ایس آفسر محمد محسن کو تبلغی ہیروز کی جانب سے پلازمہ دینے کی تعریف کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ کیا تعریف کرنا اچھا جذبہ ہے یا جرم ہے لیکن جب بات ایک برادری کی ہوتی ہے تو اسے ہمیشہ نشانہ بنایا جاتا ہے۔'
An IAS officer in K'taka, @mmiask has been given show cause notice for a tweet praising #TabligiHeroes donating their plasma. Is praising a goodwill gesture crime here when it comes from a community that is always meant to be vilified? #StopTargetingMuslim#IStandwithMohsinIAS pic.twitter.com/sRBJDa5cG3
— Aysha Renna (@AyshaRenna) May 2, 2020
اس ہیش ٹیگ کے ساتھ مختلف تصاویر بھی شیئر کی جا رہی ہیں جن میں بڑے اور کھلے عام جرائم کرنے والے تو کھلے گھوم رہے ہیں لیکن شہریت کے ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ایک صارف نے لکھا ہے کہ 'کسی کی تعریف کرنے سے پہلے آپ دیکھ لیں کہ کہیں وہ مسلمان تو نہیں ہے۔'
ایک صارف محسن خان نے دو تصاویر پوسٹ کی ہیں جن میں ایک لڑکی نے قلم اٹھا رکھی ہے اور دوسری تصویر میں ایک لڑکے نے پستول اور اس کے ساتھ انھوں نے لکھا ہے کہ 'یہ ہے نیا انڈیا جس میں ایک کو جیل اور دوسرے کو بیل یعنی ضمانت پر رہائی ملی ہوئی ہے۔'
#StopTargetingMuslim
This Is our New India, Here Activists Are Slapped With UAPA Charges,
And Terrorists Are Set Free On Bail.#StopTargetingMuslim pic.twitter.com/9ulxpu3EyF pic.twitter.com/fjYm9a39td— Mohsin Khan (@MohsinK00628587) May 3, 2020