صوبہ پنجاب کی ہائی کورٹ کے ایک اہلکار میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد عدالت کی کئی برانچوں کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ تین عدالتوں کے عملے کو چھٹی دے دی گئی ہے اور ان کے کورونا ٹیسٹ کروائے جا رہے ہیں۔ اس بات کی تصدیق لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار بہادر علی خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کی۔
رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ کے مطابق 'وہ تمام عملہ جس کا پچھلے کچھ عرصے میں اس اہلکار کے ساتھ رابطہ رہا ہے سب کو آبزرویشن میں رکھا گیا ہے۔ اس عملے میں چیف جسٹس قاسم علی خان کی عدالت کا عملہ بھی شامل ہے۔'
مزید پڑھیں
-
’نئے قیدیوں کا ٹیسٹ اور سکریننگ لازمی‘Node ID: 468696
-
حکومتی اقدامات پر سپریم کورٹ برہمNode ID: 471461
-
’اداروں کے کام میں کہیں بھی شفافیت نظر نہیں آرہی‘Node ID: 473266
'ان سب کے نمونے لے لیے گئے ہیں جن کا نتیجہ ایک دو روز میں آ جائے گا۔ اس کے بعد مزید چھان بین کی جائے گی کہ اس سے آگے کتنے افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔'
بہادر علی خان نے بتایا کہ 'اس دوران چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم علی خان اپنے امور عدالت اپنے کیمپ آفس یعنی اپنی رہائش گاہ سے انجام دیں گے۔ عدالت کی ارجنٹ برانچ کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔' 'اس کے علاوہ کل تین عدالتیں ہیں جن کے عملے کو رخصت پر بھیجا گیا ہے۔ ان تمام جگہوں پر جراثیم کش سپرے کیے جا رہے ہیں جہاں اس ملازم کا آنا جانا رہا ہے۔'
لاہور ہائی کورٹ کے اس ملازم جس میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے ان کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، البتہ یہ بتایا گیا ہے کہ ان کا تعلق آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ سے ہے اور ان کے ذمے لاک ڈاؤن کے دوران لاہور ہائی کورٹ اور اور اس کے ذیلی بینچوں میں آئی ٹی کی مدد سے آن لائن سماعتوں کے لیے اجرا تھا۔
واضح رہے کہ گذشتہ دو ہفتوں سے ہائی کورٹ میں آن لائن سماعتیں جاری ہیں۔
