فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شعیب اختر کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ وہ کسی بھی ملک کے فاسٹ بولرز کے کوچ بننے کے لیے تیار ہیں چاہے انہیں حریف ملک انڈیا سے بھی اس کی پیشکش ہوئی تو وہ یہ کریں گے۔
44 سالہ سابق فاسٹ بولر نے نے سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم کو انٹرویو میں کہا کہ وہ تربیت کرکے ایسے تیز ترین بولرز سامنے لانا چاہتے ہیں جو مخالف بلے بازوں کو قابو کرسکیں چاہے وہ کسی بھی ملک کے ہوں۔
جب ہیلو ایپ کے میزبان نے انڈیا کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ 'کیوں نہیں، میں انڈیا کے لیے بھی ضرور بطور بولنگ کوچ فرائض انجام دوں گا۔ جو میں نے سیکھا وہ علم ہے جسے میں آگے پھیلاوں گا۔'
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں خرابی کا اثر کرکٹ پر بھی پڑ رہا ہے۔
اختر جو راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے پہچانے جاتے ہیں ، کا مزید کہنا ہے کہ وہ انڈین پریمیئر لیگ کے بولرز کی کوچنگ بھی کرنا چاہتے ہیں۔
سابق فاسٹ بولر نے آئی پی ایل کے افتتاحی سیشن میں کلکتہ نائٹ رائیڈرز کی طرف سے کھیلا تھا تاہم انڈین حکومت نے 2009 میں پاکستانی کھلاڑیوں کی لیگ میں شمولیت پر پابندی لگا دی تھی۔