جرمنی میں سات ہزار سے زائد افراد کورونا سے ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ملک میں جاری لاک ڈاؤن میں کچھ نرمیوں کے ساتھ توسیع کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے ملک میں کوڈو-19 الرٹ سسٹم بھی متعارف کرا دیا ہے۔
یہ الرٹ سسٹم ایک سے پانچ کے درجے پر کورونا وائرس سے خطرے کی درجہ بندی کرے گا اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں ڈیٹا کے ذریعے تبدیلیاں بھی کی جاتی رہیں گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اپنے خطاب میں بورس جانسن نے کہا ہے کہ یہ لاک ڈاؤن ختم کرنے کا وقت نہیں ہے، تاہم یکم جون سے کچھ پرائمری سکول اور دکانیں دوبارہ کھل سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ لاک ڈاؤن ختم نہیں ہو رہا مگر حکومتی اقدامات میں محتاط انداز میں ترامیم کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ گھر سے کام نہیں کرتے پیر سے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ کام کے لیے جائیں جبکہ بدھ سے لوگوں کو سماجی دوری کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے گھر سے باہر ورزش کرنے کی اجازت ہوگی۔
بورس جانس نے کہا کہ 'آپ اپنے مقامی پارک میں دھوپ میں بیٹھ سکتے ہیں، دوسری جگہوں پر جا سکتے ہیں، یہاں تک کہ آپ کھیلوں میں بھی حصہ لے سکتے ہیں لیکن صرف اپنے گھر کے افراد کے ساتھ۔'
برطانوی وزیراعظم نے الرٹ سسٹم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 'پانچ الرٹ لیول ہوں گے، پہلے لیول کا مطلب ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا مرض موجود نہیں جبکہ پانچویں لیول کا مطلب ہے کہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'لاک ڈاؤن کے دوران ہم لیول فور پر رہے لیکن آپ کی قربانیوں کا شکریہ کہ اب ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ لیول تھری کی جانب بڑھ سکیں۔'
برطانوی وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ باہر سے فضائی سفر کر کے ملک میں داخل ہونے والوں پر جلد ہی قرنطینہ کی پابندی لگائی جائے گی۔
خطاب سے قبل برطانوی وزیراعظم نے اپنی ایک ٹویٹ میں لوگوں کو کورونا وائرس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے الرٹ رہنے کی ہدایت کی تھی۔
جرمنی میں کورونا کے پھیلاؤ میں تیزی
لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد جرمنی میں کورونا وائرس کے پھیلنے کی شرح میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا ہے۔
چند روز قبل جرمن چانسلر اینگلا میرکل نے کہا تھا کہ ان کا ملک کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد اب مرحلہ وار معمول پر آ رہا ہے لیکن سرکاری اعداد شمار کے مطابق جرمنی میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں پھر سے تیزی آ رہی ہے۔
جرمنی میں پبلک ہیلتھ کے انسٹی ٹیوٹ روبرٹ کوخ کے مطابق وائرس کے دوبارہ پھیلنے کی شرح بڑھ کر 1.1 ہوگئی ہے۔
جب یہ شرح ایک سے اوپر ہو تو کورونا کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔
جرمنی میں کسی متاثرہ مریض سے صحت مند شخص میں وائرس کی منتقلی کی شرح لاک ڈاؤن سے پہلے کم تھی۔
ادھر جرمنی میں مذبح خانوں اور عمر رسیدہ افراد کے کیئر ہومز میں بھی کورونا وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں۔
روبرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں کورونا وائرس کی صورت حال پر قریبی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
گذشتہ ہفتے جرمن چانسلر اینگلا میرکل نے ملک میں لاک ڈاؤن کے تحت نافذ کی گئی پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا تھا۔
جرمنی میں زیادہ تر دکانیں اور کھیلوں کے میدانوں کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے اور بچے سکولوں کا رخ کر رہے ہیں۔
لاک ڈاؤن میں نرمی سے پہلے ہزاروں مظاہرین نے حکومت کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق جرمنی میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 71 ہزار سے زیادہ ہے جبکہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد سات ہزار پانچ 49 ہے۔