پاکستان کرکٹ ٹیم کے رواں موسم گرما میں دورہ انگلینڈ کا مستقبل کیا ہوگا? اس حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ اور انگلش کرکٹ بورڈ کے عہدے داران 15 مئی کو ویڈیو لنک پر تبادلہ خیال کریں گے۔
ویب سائٹ 'کِرک انفو' کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ عہدے داران اور ڈائریکٹرز کے علاوہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق بھی اس بات چیت میں شامل ہوں گے۔
اس بات کا امکان ہے کہ انگلینڈ میں کورونا وائرس کی صورت حال کے تناظر میں پاکستان کرکٹ بورڈ انگلش کرکٹ بورڈ سے کئی ایک یقین دہانیاں لے۔
مزید پڑھیں
-
عمر اکمل پر تین سال کی پابندی عائدNode ID: 474931
-
وسیم اکرم کا بولنگ پارٹنر نسیم شاہNode ID: 476576
-
'انڈین بولرز کی تربیت کے لیے تیار ہوں'Node ID: 476861
یاد رہے کہ انگلینڈ کورونا وائرس کی وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے اور امریکہ کے بعد سب سے زیادہ اموات انگلینڈ میں ہوئی ہیں، تاہم وزیراعظم بورس جانسن نے اتوار کو ملک میں عائد سخت پابندیوں میں مرحلہ وار نرمی کا اعلان کیا ہے۔
ایک تجویز یہ بھی سامنے آئی ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ سے آئندہ برس انگلینڈ کے شیڈولڈ دورہ پاکستان پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔
پاکستان کافی عرسے سے کوشش کر رہا ہے کہ وہ دیگر ٹیموں کے خلاف ہوم سیریز متحدہ عرب امارات کے بجائے پاکستان میں ہی کھیلے تاہم پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا ہے کہ 'پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ کو اس تناظر میں نہ دیکھا جائے۔'
لاہور میں رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم خان نے کہا کہ 'یہ سب کے لیے ایک مشکل صورت حال ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ مناسب نہیں ہے کہ اس صورت حال کا فائدہ اٹھایا جائے۔'

'ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ تمام ممالک کے لیے کرکٹ کی سرگرمیاں بحال ہوں، اگر ایسا نہیں ہوتا تو اس سے آگے بہت سارے مسائل پیدا ہو جائیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ 'کرکٹ کے لیے مالی لحاظ سے آئندہ 12 ماہ بہت اہم ہیں تاہم پی سی بی کو اس عرصے میں کوئی مالی مسائل درپیش نہیں ہوں گے۔ 18 ماہ بعد ہمارے لیے بھی مالی مشکلات پیدا ہوں گی۔'
وسیم خان کا کہنا تھا کہ 'امید ہے کرکٹ کی سرگرمیاں جلد بحال ہو جائیں گی اور میرا نہیں خیال کہ ابھی ہم انگلینڈ سے دو طرفہ دورے کے حوالے سے بات کرنے جا رہے ہیں، لیکن جب ہم وہاں کا دورہ کریں گے تب یہ بات ضرور کریں گے۔'
انہوں نے کہا کہ 'آسٹریلیا کی ایم سی سی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا، لہٰذا کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا 2021 میں پاکستان کا دورہ نہ کریں۔'

ان کے بقول 'انگلش کرکٹ بورڈ کے ساتھ 15 مئی کو ہونے والے اجلاس میں کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے ان کا پلان دیکھیں گے اور اس کے بعد صحت، سکیورٹی اور لاجسٹکس کے امور کا بھی جائزہ لیں گے۔'
رواں برس پاکستان کے علاوہ ویسٹ انڈیز نے بھی جون جولائی میں انگلینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلنی ہے۔ رپورٹس کے مطابق انگلش کرکٹ بورڈ جولائی سے اگست کے درمیان ایک محفوظ ماحول میں 6 ٹیسٹ میچز کے انعقاد کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
اگر پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان یہ سیریز کھیلی جاتی ہے تو یہ دو ستمبر تک جاری رہے گی جس میں تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز بھی شامل ہے۔

وسیم خان کا کہنا ہے کہ 'ٹیم کی صحت اور حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔'
ان کے بقول 'اس وقت انگلینڈ میں صورت حال بہت خراب ہے اور ہم انگلینڈ کے حکام سے ان کے پلان کے بارے میں پوچھیں کریں گے۔ اس کے بعد تین سے چار ہفتوں میں کوئی حتمی فیصلہ کریں گے۔'
انہوں نے کہا کہ 'یہ عام صورت حال نہیں ہے اور دورے کا فیصلہ کرنا بھی آسان نہیں ہے۔ انگلینڈ میں ہر روز صورت حال تبدیل ہو رہی ہے، ہمیں کئی باتوں کو زیر غور لانا ہے، لہٰذا اگر مجھ سے اس بارے میں پوچھا جائے تو میں کہوں کہ ابھی انتظار اور صبر کریں۔'
