ایف آئی اے آن لائن فراڈ سے بھی سائبر کرائم کے تحت ہی نمٹتی ہے۔ فوٹو پکسا بے
لاک ڈاؤن کے دوران آن لائن شاپنگ میں اضافہ تو دیکھنے میں آیا ہے لیکن ساتھ ہی دھوکہ دہی کا بازار بھی گرم ہوگیا ہے۔
فیس بک گروپس میں کئی ایسی خواتین اپنا دکھ سناتی نظر آئیں جنھوں نے منگوایا کچھ تھا مگر ملا کچھ۔ اور۔
ایسی ہی ایک صارف کومل نیلوفر نے اردو نیوز کو بتایا کہ انہوں نے ایک مشہور برانڈ کے جوتوں کی کاپی آن لائن آڈر کی، جس کی مالیت چار ہزار کے قریب تھی۔ جب جوتوں کا پارسل موصول ہوا، تو وہ کچھ دیر کے لیے تو جوتے دیکھ کر دنگ رہ گئیں۔ اُنھوں نے جو آڈر کیا تھا وہ اُس سے ایک دم مختلف تھا، اور جوتے بھی ان کے سائز کے نہیں تھے۔
کومل نے بتایا کہ کمپنی کے نمائندے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو اُن کا فون بند آ رہا تھا۔ مایوس ہو کر اُنھوں نے وہ جوتے اپنی ایک رشتہ دار کو بیچ دیے۔
کومل کا کہنا ہے کہ آن لائن فراڈ سے نمٹنے کے لیے بھی کوئی قانون ہونا چاہیے اور ایسا کرنے والوں کو سخت سے سخت سزا دینی چاہیے۔
ان واقعات سے لگتا ہے کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونی والی صورتِ حال سے منافع خوروں نے فائدہ اُٹھانے کی ٹھان لی ہے۔
رباب اسلم بھی ایک ایسی خاتون ہیں جن کو آن لائن شاپنگ کے دوران دھوکہ دیا گیا۔ ان کے مطابق آرڈر کچھ کیا تھا اور موصول کچھ اور ہوا۔
رباب نے بتایا کہ اُنھوں نے چند روز قبل ایک انتہائی خوبصورت کرتا آڈر کیا تھا جس کی قیمت تقریباْ تین ہزار روپے تھی۔ لیکن چار دن کے بعد جب پارسل موصول ہوا تو اس میں سے چھ سال کی بچی کی قمیض نکلی۔
رباب کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے واٹس ایپ کے ذریعے اس کرتے کا آڈر کیا تھا، اور جب پیسے واپس کرنے کا مطالبہ کیا تو ان کا نمبر ہی بلاک کر دیا گیا۔
پاکستان میں فیڈرل انویسٹیگیٹو ایجنسی (ایف آئی اے) آن لائن فراڈ سے بھی سائبر کرائم قانون کے تحت ہی نمٹتی ہے، تاہم دھوکہ دہی کا شکار ہونے والے صارفین کہتے ہیں کہ مزید سخت اقدامت کرنے کی ضرورت ہے۔
آن لائن خریدداری کرتے ہوئے چند باتوں کو مدِنظر رکھ کر دھوکے سے بچا جا سکتا ہے۔
آن لائن شاپنگ کے اُصول
۔ جب بھی کسی آن لائن کمپنی سے کوئی چیز خریدنی ہو تو اُس کمپنی کے سوشل میڈیا صحفوں پر دیگر صارفین کی جانب سے دیے گے ریویوز اور تبصرے دیکھیں، جن سے کمپنی کے قابلِ اعتبار ہونے کا اندازہ ہوگا۔
۔ ہمیشہ کیش آن ڈیلیوری پر کوئی بھی چیز آڈر کریں تاکہ آرڈر دیکھ کر پیسے ادا کریں۔
۔ ایسے کسی پیج یا اکاؤنٹ سے خریداری نہ کریں جس کو فالو کرنے والوں کی تعداد کم ہو۔
۔ اگر ان تمام باتوں کے باوجود آپ کے ساتھ فراڈ کیا گیا ہے تو ایسی صورت میں ایف آئی اے کی ویب سائیٹ پر جا کر اپنی شکایت درج کروائیں۔