عالمی ادارہ صحت کے اجلاس میں کورونا وائرس کی صورتحال پر بحث ہوگی (فوٹو: اے ایف پی)
عالمی ادارہ صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگلے ہفتے ہونے والے اجلاس میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے کوئی بھی معاہدہ امریکہ اور چین کے درمیان تناؤ سے متاثر ہو سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا سالانہ اجلاس اگلے ہفتے ہوگا، اس ورچول اجلاس میں شرکت کے لیے وزرائے صحت کو مدعو کیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا سالانہ اجلاس جو عموما تین ہفتوں تک جاری رہتا ہے، اس بار صرف دو دن جاری رہے گا۔
توقع کی جا رہی ہے کہ اس اجلاس میں توجہ کا مرکز کورونا وائرس ہی ہوگا۔
کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر تین لاکھ سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں اور چار اعشاریہ پانچ ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیدروس ایڈہانوم نے کہا ہے کہ 1948 میں عالمی ادارہ صحت کے قیام کے بعد یہ سب سے اہم اجلاس ہوگا۔
اے ایف پی کے مطابق جینیوا میں گلوبل ہیلتھ سینٹر کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ ’مجھے اس اجلاس کے سیاست زدہ ہونے اور اس کے ناکام ہونے کا خدشہ ہے‘۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے تعلقات ختم کرنے کی دھمکی دی تھی۔
صدر ٹرمپ نے چین پر کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا ’چینی صدر کے ساتھ میرے اچھے تعلقات ہیں۔ لیکن فی الحال میں ان کے ساتھ بات نہیں کرنا چاہتا۔‘
اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے چین کی طرفداری کا الزام لگاتے ہوئے عالمی ادارہ صحت پر بھی تنقید کی تھی اور ادارے کے فنڈز بھی روک دیے تھے۔
کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’ آپریشن وارپ سپیڈ‘ کا اعلان کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے اس کے تحت سال کے آخر تک ویکسین بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
امریکی صدر کا کہنا تھا ’ہم امید کر رہے ہیں کہ یہ ویکسین سال کے آخر تک دستیاب ہو، اور یا ہو سکتا ہے کہ اس سے پہلے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ویکیسین کی تیاری اور بنانے میں چین سمیت دیگر ممالک کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے۔