انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے قطر کی جیلوں میں کورونا وائرس کی وبا پھوٹنے کی وارننگ کے بعد قطر نے تسلیم کر لیا ہے کہ ایک جیل میں کورونا وائرس کے 12 کیسز سامنے آئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ گنجائش سے زیادہ قیدیوں کی موجودگی اور مضرصحت حالات کے باعث دوحہ سنٹرل جیل میں صورت حال بدترین ہو چکی ہے۔
کئی قیدیوں کے وائرس کا شکار ہونے کے بعد چھ غیرملکی قیدیوں نے ہیومن رائٹس واچ کو صورت حال کے بارے میں بتایا تھا۔
مزید پڑھیں
-
قطر: جیل میں ’جانوروں کی طرح رکھتے ہیں‘Node ID: 479901
-
مسجد اقصٰی عید الفطر کے بعد کھولنے کا اعلانNode ID: 480006
-
بحرین: مریضوں کے لیے سمارٹ روبوٹNode ID: 480046
ہیومن رائٹس واچ نے قطر پر زور دیا تھا کہ جیل میں تعداد کم کرنے کے ساتھ ساتھ، قیدیوں کو مناسب طبی امداد کی فراہمی اور ماسکس، سینیٹائزرز اور دستانے دیے جائیں۔
’قطری حکام کو کورونا کے وسیع پھیلاؤ سے بچنے کے لیے فوری طور پر حرکت میں آنا چاہیے کیونکہ اس سے قیدیوں، عملے اور دوحہ کے رہائشیوں تک کے وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ ہے۔‘
ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطیٰ کے ڈائریکٹر مائیکل پیج کی تجویز تھی کہ ’قطر ان قیدیوں کو چھوڑ سکتا ہے جو بیماری کا آسان شکار ہو سکتے ہیں جیسے بزرگ افراد یا پھر جنہوں نے معمولی نوعیت کے جرائم کیے ہیں جبکہ دیگر بچ جانے والے قیدیوں کو مناسب طبی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔‘
قطر اس سے قبل بھی کم آمدن والے غیر ملکی کارکنوں کو کورونا وبا کے مقابلے میں بے سہارا چھوڑنے پر سخت تنقید کی زد میں آ چکا ہے اب ایسی ہی صورت حال ملک کی بڑی جیل میں ہے جہاں حکام بیماری سے نمٹنے میں غلفت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
