مملکت میں 13 ہزار اعضا کی پیوند کاری کی جاچکی ہے(فوٹو، سبق)
انسانی اعضا کی پیوند کاری کے مرکز کے ڈائریکٹر جنرل محمد الغنیم نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں 13 ہزار سے زیادہ اعضا کی پیوند کاری کی گئی-
اعضا کی پیوند کاری کے شعبے میں عالمی سطح پرسعودی عرب تیسرے نمبر پر ہے ۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق الغنیم نے مشرقی ریجن میں اعضا کے عطیات کی ترغیب دینے والی این جی او (ایثار) کی آن لائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ کوئی بھی انسان اپنی زندگی میں بھی اعضا کا عطیہ کرسکتا ہے-
اسلامی فقہ اکیڈمی اس کے حق میں فتوی دے چکی ہے- سعودی عرب میں ممتاز علما بورڈ بھی اسے جائز قرار دے چکے ہیں-
انہوں نے یہ وضاحت سعودی عرب سمیت جی سی سی ممالک میں اعضا کے عطیے کے حوالے سے پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے کی- مسلم ملکوں میں اعضا کے عطیے کی بابت اسلامی رائے کو بے حد اہمیت دی جاتی ہے-
الغنیم نے بتایا کہ جی سی سی ممالک (سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات، بحرین، کویت، سلطنت عمان اور قطر) کے درمیان اعضا کے تبادلے کا رواج موجود ہے-
الغنیم نے بتایا کہ ’سفرا ایثار‘ کے نام سے ایک تربیتی پروگرام آن لائن کیا جارہا ہے جس میں جی سی سی ممالک کے ایسے لوگوں کو جو اعضا کے عطیے کی مہم کو آگے بڑھانے میں دلچسپی رکھتے ہوں انہیں اس کی تربیت فراہم کی جارہی ہے-
الغنیم نے واضح کیا کہ ہمارے مرکز کو آن لائن اعضا عطیہ کرنے کی درخواستیں موصول ہوتی رہتی ہیں- بعض اوقات ایک انسان کی دماغی موت واقع ہوجاتی ہے ایسی صورت میں اور وہ اپنی زندگی میں اعضا کا عطیہ کیے ہوئے ہوتا ہے اس کی صحت کے بارے میں ہمیں آن لائن مطلع کیاجاتا ہے- ایسا کوئی بھی شخص جو 18 برس کا ہو اعضا کاعطیہ کرسکتا ہے-
ایثار این جی او کی ڈپٹی چیئرپرسن ڈاکٹر حنان الغامدی نے بتایا کہ معاشرے میں ایسے گروپ کی موجودگی ضروری ہے جو اعضا کے عطیے کی ترغیب کے لیے مہم چلائے-
الغامدی نے اعتراف کیا کہ ہمارے یہاں مملکت میں ہماری این جی او کے ماتحت ایک کمیٹی قائم کررہی ہے جس کا نام ’الشفا الحسنہ‘ (قابل تعریف) رکھا گیا ہے-
الشفا الحسنہ کمیٹی کے ارکان دماغی موت میں مبتلا افراد کے رشتہ داروں کو اعضا عطیہ کرنے کے فوائد بتاتے ہیں اور انہیں دماغی موت میں مبتلا عزیز کے اعضا عطیہ کرنے کی ترغیب دیتے ہیں- کمیٹی کے ارکان اب تک 150 سے زیادہ اعضا اس طریقہ کار کی بدولت حاصل کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں-
مشرقی ریجن میں ریجنل بلڈ بینک کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد وجیہ نے بتایا کہ بلڈ بینک سعودی عرب کا قدیم ترین بینک ہے- وزارت صحت کی سرپرستی میں ہے- کورونا کی وبا کے دوران بینک کو لوگ خون کا عطیہ کرچکے ہیں-