حادثے سے قبل طیارے کے ایک جانب جھکنے کی تصدیق عینی شاہدین نے بھی کی (فوٹو: سوشل میڈیا)
پی آئی اے کی پرواز کے کپتان نے حادثے سے چند لمحے قبل اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ طیارے کے ایک انجن میں خرابی کے باعث وہ بائیں جانب جھک رہا ہے، اس کے فوراً بعد ہی پائلٹ نے کنٹرول روم کو 'مے ڈے' ڈسٹرس کال دی۔
یعنی اب حادثہ یقینی تھا، مگر ایسا کرتے ہوئے ان کے لہجے میں بظاہر سکون اور اعتماد تھا۔
مے ڈے کال تب دی جاتی ہے جب جان جانے کا خدشہ یقینی ہو یا اس بات کا قوی امکان ہو کہ ایسا حادثہ رونما ہونے والا ہے جس میں خاصا جانی نقصان ہوگا۔
یہ پیغام ریڈیو کے ذریعے بھیجا جاتا ہے اورعمومی طور پہ بحری اور ہوائی جہاز کے کپتان یہ پیغام بھیجتے ہیں۔
جمعے کو ہونے والے حادثے سے چند لمحے قبل جب قومی ایئرلائن کی پرواز پی کے 803 کے کپتان سجاد گل نے کنٹرول ٹاور کو یہ خبر دی کہ جہاز کا ایک انجن کام نہیں کر رہا۔
سوشل میڈیا پر طیارے کے کپتان اور فلائٹ کنٹرولر کے درمیان ہونے والے آخری مکالمے کی آڈیو ریکارڈنگ وائرل ہوئی ہے جس پر لوگ تبصرے کر رہے ہیں۔
کال سے ظاہر ہوتا ہے کہ پائلٹ نے حواس پر قابو رکھتے ہوئے آخری دم تک جہاز کو بچانے کی کوشش کی ہوگی۔
اطلاعات کے مطابق جہاز کے کپتان اس حادثے میں جانبر نہ ہو سکے مگر ان کے عملے کے ایک فرد کو ملبے سے زندہ نکال لیا گیا ہے۔
حادثے سے قبل طیارے کے ایک جانب جھکنے کی تصدیق عینی شاہدین نے بھی کی۔
ملیر ماڈل ٹاؤن کے رہائشی عدیل احمد کے مطابق لینڈنگ سے پہلے طیارے کا ایسے جھکنا ان کے لیے حیران کن بھی تھا اور پریشانی کا باعث بھی، حادثے کی آواز سن کے ان کے گھر کے تمام افراد خوفزدہ ہوگئے تھے۔
پاکستانی تاریخ کے پچھلے کچھ فضائی حادثات میں جہاز میں موجود تمام افراد ہلاک ہوگئے تھے، جیسا کہ حویلیاں طیارہ حادثہ یا مارگلہ اسلام آباد طیارہ حادثہ، تاہم اس بار پائلٹ کی معاملہ فہمی اور حوصلے نے کئی مسافروں کی جان بچا لی۔
بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود بھی اس ہولناک حادثے میں معجزانہ طور پہ زندہ بچ جانے والے مسافروں میں شامل ہیں اور اس وقت کراچی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ وزیراعلٰی سندھ مراد علی شاہ نے ظفر محمود کی عیادت کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ "اللہ نے بہت کرم کیا۔‘