پی آئی اے کی پرواز کے کپتان نے حادثے سے چند لمحے قبل اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ طیارے کے ایک انجن میں خرابی کے باعث وہ بائیں جانب جھک رہا ہے، اس کے فوراً بعد ہی پائلٹ نے کنٹرول روم کو 'مے ڈے' ڈسٹرس کال دی۔
یعنی اب حادثہ یقینی تھا، مگر ایسا کرتے ہوئے ان کے لہجے میں بظاہر سکون اور اعتماد تھا۔
مے ڈے کال تب دی جاتی ہے جب جان جانے کا خدشہ یقینی ہو یا اس بات کا قوی امکان ہو کہ ایسا حادثہ رونما ہونے والا ہے جس میں خاصا جانی نقصان ہوگا۔
مزید پڑھیں
-
طیارہ حادثہ: ’اللہ ہدایت دے، جعلی خبریں شیئر کرنا بند کریں‘Node ID: 480601
-
’شوہر نے دیکھ کر کہا کہ جہاز ایک طرف جھکا ہوا کیوں ہے؟‘Node ID: 480611
-
پی آئی اے کے مسافر طیارے میں کون کون سوار تھا؟Node ID: 480616
یہ پیغام ریڈیو کے ذریعے بھیجا جاتا ہے اورعمومی طور پہ بحری اور ہوائی جہاز کے کپتان یہ پیغام بھیجتے ہیں۔
جمعے کو ہونے والے حادثے سے چند لمحے قبل جب قومی ایئرلائن کی پرواز پی کے 803 کے کپتان سجاد گل نے کنٹرول ٹاور کو یہ خبر دی کہ جہاز کا ایک انجن کام نہیں کر رہا۔
سوشل میڈیا پر طیارے کے کپتان اور فلائٹ کنٹرولر کے درمیان ہونے والے آخری مکالمے کی آڈیو ریکارڈنگ وائرل ہوئی ہے جس پر لوگ تبصرے کر رہے ہیں۔
