Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شوہر نے کہا جہاز ایک طرف جھکا ہوا کیوں ہے؟‘

فضا عدیل ماڈل کالونی کی رہائشی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس علاقے کے رہائشیوں کے لیے ہوائی جہازوں کی نچلی پرواز عام سی بات ہے۔ ’ کبھی کبھار تو جہاز اتنا نیچے سے گزرتے کہ لگتا ہاتھ بڑھا کے چھو ہی لیں۔‘
جناح ایئرپورٹ سے متصل ہونے کی وجہ سے اس سوسائٹی میں بلند قامت مکانات بنانے پر پابندی ہے، یہی وجہ ہے کہ تقریباً ہر گھر کی چھت سے ایئرپورٹ دکھائی دیتا ہے اور سامنے کی جانب بنے گھروں کے مکین تو کھڑکی سے ہی روز جہازوں کے اڑنے اترنے کا نظارہ کرتے ہیں۔

 

فضا نے اردو نیوز کو بتایا کہ لینڈنگ سے بالکل پہلے جہاز اتنے قریب سے گزرتے ہیں کہ انہیں جہازوں کے رخ اور سمت یاد ہو گئے ہیں۔
’آج دن کو نمازِ جمعہ کے بعد میرے شوہر عدیل گیلری میں کھڑے تھے کہ انہیں جہاز اترتا نظر آیا۔ انہوں نے دیکھتے ہی حیرانی ظاہر کی کہ یہ ایک طرف جھکا ہوا کیوں ہے؟‘
’چونکہ دن میں دھوپ بہت تیز تھی سو میں نے اپنے شوہر سے کہا کہ وہ کھڑکی بند کر کے پردے لگا دیں۔ ابھی وہ یہ کر ہی رہے تھے کہ زوردار دھماکے کی آواز سنائی دی۔‘ فضا کا کہنا تھا کہ چونکہ وہ ابھی جہاز کے ٹھیڑھا اڑنے پہ تبصرہ کر چکے تھے لہذا دھماکے کی آواز سنتے ہی انہیں اندازہ ہوگیا کہ ہو نہ ہو یہ جہاز ہی گرا ہے۔
فضا نے بتایا کہ جس جگہ جہاز گرا وہ ملیر چھاؤنی کے گیٹ نمبر دو کے عین سامنے کی جگہ ہے، اور رہائشی علاقہ ہے۔

شیئر: