افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کی جانب سے تین روزہ جنگ بندی کے جواب میں دوہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کرنے کا اعلان کیا ہے.
اے ایف پی کے مطابق صدر اشرف غنی کے ترجمان نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ’صدر اشرف غنی نے عید الفطر پر طالبان کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان کے جواب میں 2 ہزار طالبان قیدیوں کو ’ جذبہ خیر سگالی ‘ کے طور پر رہا کرنے کا عمل شروع کیا ہے‘.
اشرف غنی نے اس سے قبل اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ طالبان کی طرف سے جنگ بندی کی اس پیش کش کاخیر مقدم کرتا ہوں.
’افغان حکومت امن کی اس دعوت کو قبول کرتی ہے۔ بطور کمانڈر انچیف افغان نیشنل ڈیفنس سیکیورٹی فورس ( اے این ڈی ایس ایف ) کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ وہ اس تین روزہ جنگ بندی کا احترام کرے اور صرف حملے کی صورت میں دفاع کیا جائے‘۔
یاد رہے کہ ہفتے کی رات افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نےاعلان کیا تھا کہ طالبان اتوار سے 3 دن تک پورے ملک میں جنگ بند رکھیں گے.
مزید پڑھیں
-
افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا آغاز
Node ID: 463976 -
طالبان نے رمضان میں جنگ بندی کی اپیل مسترد کر دی
Node ID: 474246
بیان میں کہا گیا تھا کہ طالبان عید کے موقع پر ملک کے کسی بھی حصے میں کوئی حملہ نہیں کریں گےالبتہ اگر دشمن نے ہمارے خلاف کوئی کارروائی کی تو خود کا دفاع کریں گے
طالبان کے ترجمان نے واضح کیا کہ جنگ بندی کا دائرہ عید الفطر کی تقریبات تک محدود ہے.
امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے طالبان کی طرف سے عیدالفطر پر جنگ بندی کے فیصلے اور افغان حکومت کی طرف سے بھی جواب میں جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
پاکستان نے بھی جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے .وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اتوار کو ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ علاقائی امن کیلئے ایک سنہری موقع ہے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق انہوں نے پائیدار معاہدے کی خواہش کا بھی اظہار کیا تاکہ افغان عوام افغانوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔
وزارت خارجہ کی ترجمان نے بیان میں کہا کہ پاکستان عید الفطر کے موقع پر جنگ بندی سے متعلق طالبان اور افغانستان حکومت کے اعلانات کا خیرمقدم کرتا ہے.
دفتر خارجہ کی ترجمان نے افغان بھائیوں کو عید کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایک پرامن ، مستحکم اور خوشحال افغانستان کی دعا کرتے ہیں.
بیان کے مطابق پاکستان عید الفطر کے موقع پر جنگ بندی سے متعلق طالبان اور افغانستان حکومت کے اعلانات کا بھرپور خیرمقدم کرتا ہے.