اپنے بچپن میں انہوں نے رمضان کے پہلے دن اپنے اساتذہ کو ایک خط لکھا تھا جس میں کہا تھا کہ 'اگلے 30 دن کے لیے مسلمان روزے رکھیں گے اس لیے اگر آپ کے مسلمان طالب علم سست دکھائی دیں تو برائے مہربانی اس کی وجہ سمجھنے کی کوشش کیجیے گا۔'
آج کولوراڈو میں ایک لاکھ مسلمان آباد ہیں۔
ایمان کا کہنا ہے کہ 'یہ مسلمان ہمارے انتخابی حلقے میں ایک بڑا ووٹنگ بلاک بنا رہے ہیں اور قانون سازوں کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ وہ کسی مذہب، عقیدے اور نسلی امتیاز کے بغیر ان حلقوں کے لوگوں کی بات سنیں اور میں انہیں اس بات کی یاد دہانی کراتی رہتی ہوں۔'
دو خلیجی جنگوں کے سائے میں جوان ہونے والی ایمان جودہ کو رات کے کھانے کے وقت موصول ہونے والی وہ کالز بھی یاد ہیں جن میں ان کے والد محمد کو قتل کرنے کی دھمکیاں دی جاتی تھیں۔
ایمان کا کہنا ہے کہ ان واقعات نے ان کی زندگی بدل کر رکھ دی۔ امریکہ میں جب 9/11 کا واقعہ کا پیش آیا اس وقت وہ کالج میں پڑتی تھیں۔ انہوں نے پولیٹکل سائنس کو ہی اپنا بنیادی مضمون بنایا اور امریکہ میں سیاسی حالات کے باعث ایسی صورتحال سے دوچار ہوئیں کہ ان کو اپنے مذہب کا دفاع کرنا پڑا۔
ایمان نے پولیٹکل سائنس میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد آئندہ سال مسلمان کمیونٹی اور مشرق وسطیٰ کے بارے میں آگاہی پھیلانے میں گزارے۔
ایمان کے خیال میں مشرق وسطیٰ کو بالکل بھی درست تناظر میں نہیں سمجھا جاتا۔ اسی لیے وہ امریکی یونیورسٹی ڈینور میں اسرائیل اور فلسطین کے تنازعے کے بارے میں ایک کورس بھی پڑھاتی رہی ہیں۔
ایمان کا کہنا ہے کہ 'ایسی بہت سی چیزیں ہیں جن کی نشاندہی کر کے ہم دنیا پر یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ مسلم دنیا بہت متاثر کن ہے۔ مسلم دنیا میں 9 ریاستوں کی سربراہی خواتین کر رہی ہیں۔ کچھ قدیم لائبریریاں سکندریہ اور بغداد میں ہیں اور قدیم ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک مراکش میں ہے جس کی بانی ایک خاتون ہیں۔'
ان کا کہنا ہے کہ فلسطین کے لیے ان کی محبت لازوال ہے۔ وہ صرف امریکی نہیں بلکہ فلسطینی امریکی ہیں۔
ایمان نے اسلام کی تعلیمات اپنے والد سے حاصل کیں جو فلسطینی مہاجر تھے۔ وہ کہتی ہیں کہ 'جمہوریت عرب دنیا کے لیے کوئی نیا نظریہ نہیں ہے۔ شرعی قوانین نے جمہوری عمل کی راہ ہموار کی ہے۔'