لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو انہیں 17 جون تک گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔
شہباز شریف کے وکیل کو ضمانت کے لیے پانچ لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔
بدھ کے روز لاہور ہائی کورٹ میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس طارق عباسی پر مشمتل دو رکنی بینچ نے کی۔
درخواست گزار کی جانب سے اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز بطور وکیل پیش ہوئے، احتساب بیورو کی طرف سے سید فیصل رضا بخاری عدالت میں پیش ہوئے۔
مزید پڑھیں
-
شہباز شریف کا برطانوی اخبار کے خلاف مقدمہNode ID: 456121
-
سرکاری گاڑیوں کے ریفرنس میں نواز شریف کے وارنٹ جاریNode ID: 481651
-
فواد چودھری کا نواز شریف کے ٹیسٹوں کی تحقیقات کا مطالبہNode ID: 482301
قبل ازیں شہباز شریف عدالت کے باہر پہنچے تو وہاں ن لیگ کے کارکنوں کی کافی تعداد موجود تھی۔
سماعت شروع ہونے پر شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ باہر سڑکوں کی جو حالت تھی اس کی وجہ سے آنے میں دیر ہوئی۔ جس پر جسٹس طارق عباسی نے کہا عدالتوں کا احترام ہوتا ہے، وہاں نعرے لگ رہے ہیں یہ تو اچھی بات نہیں جس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ شہباز شریف نے ان کو نعرے لگانے سے روکا ہے۔
جسٹس طارق عباسی نے کہا کہ ہمیں اچھا نہیں لگا، توقع کرتے ہیں کہ سماعت کے بعد ایسا کچھ نہیں ہو گا۔
جسٹس طارق عباسی نے پوچھا، ملزم کہاں ہے، جس پر اعظم نذیر نے کہا کہ شہباز شریف کمرہ عدالت میں موجود ہیں اور ساتھ یہ بھی کہا کہ وہ کینسر کے مریض ہیں۔
جس پر جسٹس طارق عباسی نے پوچھا کیا ان کو گرفتاری کا خدشہ ہے؟ اس پر ان کے وکیل نے کہا کہ نیب نے جو ریکارڈ مانگا تھا وہ دے دیا گیا ہے لیکن وہ پھر بھی گرفتاری کے لیے بے تاب ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/June/37246/2020/shahbaz_sharif_afp_6.jpg)