Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ کا اضافہ

ملک میں بھینسوں کی تعداد بھی بڑھی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں مالی سال 2019-20 میں جہاں حکومت کو بجٹ اہداف میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور مجموعی طور پر شرح نمو میں کمی آئی ہے وہیں، لائیو سٹاک کے شعبے میں دو اعشاریہ پانچ فیصد بڑھوتری ہوئی ہے۔ 
وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کی گئی سالانہ ‏اقتصادی سروے رپورٹ 2019-20 کے مطابق پاکستان میں جانوروں کی آبادی میں 55 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔ لائیو سٹاک کے زمرے میں آنے والے جانوروں کی تعداد 20 کروڑ 74 لاکھ ہو چکی ہے۔ گذشتہ سال تک یہ تعداد 20 کروڑ 19 لاکھ تھی۔
اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان میں گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ کا اضافہ ہوا ہے اور یہ 54 سے بڑھ کر 55 لاکھ ہوگئی ہے۔ ایک سال میں بھینسوں کی تعداد میں 12 لاکھ کا اضافہ ہوا۔ بھینسوں کی تعداد 4 کروڑ سے بڑھ کر 4 کروڑ 12 لاکھ ہو گئی۔ 
اسی طرح بھیڑوں کی تعداد 3 کروڑ 9 لاکھ سے بڑھ کر 3 کروڑ 12 لاکھ ہو گئی ہے۔ 
بکریوں کی تعداد میں 21 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔ بکریوں کی تعداد 7 کروڑ 61 لاکھ سے بڑھ کر 7 کروڑ 82 لاکھ ہوگئی۔ 
ایک سال میں گائے کی تعداد میں 18 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔ گائے کی تعداد 4 کروڑ 78 لاکھ سے بڑھ کر 4 کروڑ 96 لاکھ ہو گئی ہے۔ 
ایک سال میں پولٹری کی تعداد میں 12 کروڑ 20 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔ پولٹری کی تعداد ایک ارب 32 کروڑ 10 لاکھ سے بڑھ کر ایک ارب 44 کروڑ 30 لاکھ ہو گئی۔ 
اقتصادی سروے کے مطابق ‏گھوڑوں، اونٹوں اور خچروں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوا۔ ‏ملک میں اونٹوں کی تعداد 11 لاکھ ہے۔

آدھی سے زیادہ آبادی غیر محفوظ ہونے کا خدشہ

پاکستان کی اقتصادی سروے رپورٹ 2019-20 جاری کر دی گئی ہے جس میں کورونا وائرس کا خصوصی باب شامل کیا گیا ہے۔

اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے باعث ملک میں خواتین لیبر فورس کم ہو جائے گی (فوٹو: ٹوئٹر)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے ملکی برآمدات متاثر ہوئی ہیں جبکہ ملک کی 56.6 فیصد آبادی کے سماجی اور معاشی لحاظ سے غیر محفوظ ہونے کا اندیشہ ہے۔
رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ کورونا کے باعث بجٹ خسارہ 9.4 فیصد تک پہنچ سکتا ہے جبکہ دو کروڑ 73 لاکھ افراد کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے۔
جمعرات کو جاری کی گئی اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق وائرس سے  خواتین اور بچوں کے سب سے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جزوی لاک ڈاؤن کی صورت میں زرعی اور غیر زرعی شعبے میں ایک کروڑ 55 لاکھ افراد تک کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے جبکہ مکمل لاک ڈاؤن کی صورت میں ایک کروڑ 91 لاک افراد کی بیروزگاری کا خدشہ ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ میں زیادہ افراد کے بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے۔ کورونا کی وجہ سے اوورسیز پاکستانیوں کے مستقل بیروزگار ہونے کا خدشہ  بھی ظاہر کیا گیا ہے جبکہ سکولوں کالجزکی بندش سے خواتین کی بڑی تعداد بھی بیروزگار ہو سکتی ہے۔
اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے باعث ملک میں خواتین لیبر فورس کم ہو جائے گی اور ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کو بھی دھچکا لگا۔

شیئر: