جب جنوری میں پاکستان میں کورونا کی وبا کی خبر پھیلنا شروع ہوئی تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ یہ وائرس اس کی نوکری، خوشحالی اور حتیٰ کہ شادی تک کو متاثر کر دے گا۔
مگر آج چھ ماہ بعد تقریباً ہر شخص ناصرف ذہنی بلکہ مالی طور پر بھی کورونا کی تباہ کاریوں کا شکار ہو گیا ہے۔
پاکستان کے 21-2020 کے وفاقی بجٹ پر بھی کورونا کی تباہ کاریوں کا اثر واضح دکھائی دے رہا ہے۔ کئی دہائیوں میں پہلی بار پاکستانی کی معیشت سکڑی ہے اور مجموعی شرح نمو صفر اعشاریہ چار ہو گئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان میں گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ کا اضافہNode ID: 484576
-
بجٹ میں بیرون ملک سے ترسیلات زر پر ٹیکس ختم کرنے کی تجویزNode ID: 484796
-
’اب ایک لاکھ کی خریداری پر ہی شناختی کارڈ دکھانا ہو گا‘Node ID: 484821
اس کے علاوہ حکومت ٹیکس اور برآمدات وغیرہ کے اہداف بھی حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی معاشی تباہ کاریوں کی وجہ سے عوام کو ریلیف دینے کے لیے اس بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
تاہم بری خبر یہ تھی کہ کورونا ہی کی وجہ سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا بھی کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے اور ترقیاتی اخراجات جن سے نئے منصوبے بننے تھے وہ بھی کم کر دیے گئے ہیں۔
اپنی بجٹ تقریر کے آغاز میں ہی وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے واضح کیا کہ یہ بجٹ کورونا سے پیدا ہونے والی بحرانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ معیشت کی رفتار کم ہونے کا خدشہ ہے جس کے لیے وسعت کو فروغ دینے والی معاشی پالیسی تشکیل دی گئی ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/June/36506/2020/pakistan-construction-afp.jpg)
نیا ٹیکس نہیں مگر تنخواہوں میں اضافہ بھی نہیں
کورونا سے عام آدمی اور کاروباری طبقے کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے حکومت نے کوئی نیا ٹیکس نہیں عائد کیا مگر سرونگ اور ریٹائرڈ ملازمین پر جو خبر بم بن کر گری وہ ان کی تنخواہوں یا پنشنز میں کسی اضافے کا نہ ہونا ہے۔
عام طور پر ہر سال حکومت ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز میں 10 سے 20 فیصد تک اضافہ کرتی ہے تاکہ وہ مہنگائی، افراد زر اور دیگر ضروریات کے تناسب سے اپنے اخراجات ادا کر سکیں تاہم اس سال اس طرح کا کوئی اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔
اپوزیشن کے رہنماؤں نے تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنے کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ افراط زر کی وجہ سے اب سرکاری ملازمین اپنے اخراجات پورے کرنے میں مشکلات کا شکار ہوں گے۔
سوشل میڈیا پر سرکاری ملازمین بھی اس معاملے پر حکومت سے شاکی نظر آئے تاہم حکومت کے حامیوں کا موقف ہے کہ کورونا اور معیشت کے سکڑنے کے باعث حکومت کی آمدنی میں کمی کے باعث یہ اقدام مجبوری بن گیا تھا۔
![](/sites/default/files/pictures/June/36506/2020/pakistan_corona-afp.jpg)