Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں وبا کی دوسری لہر کا خدشہ

میکسیکو میں ہلاکتیں 20 ہزار سے بڑھ چکی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
برازیل میں کورونا وائرس بہت تیزی لوگوں کو متاثر اور ہلاک کر رہا ہے اور یہ ملک اموات اور متاثرین کے اعتبار سے امریکہ کے بعد وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ دوسری طرف سپین کاروبار زندگی کو رواں رکھنے کے لیے اپنی سرحد کھول دی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق برازیل میں کورونا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 10 لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے اور ہلاکتیں 50 ہزار سے بڑھ چکی ہیں۔
برازیل کے علاوہ لاطینی امریکہ کے دیگر ممالک جیسے میکسیکو، پیرو اور چلی بھی وبا کی زد میں ہیں اور وہاں صحت کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔

 

برازیل کے صدر جیر بولسونیرو کو سخت تنقید کا سامنا ہے کیونکہ انہوں نے وائرس کو ’معمولی نزلہ‘ کہا تھا۔ اب اُن کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن وائرس سے زیادہ خطرناک ہے۔
میکسیکو میں ہلاکتیں 20 ہزار سے بڑھ چکی ہیں اور اس نے ابھی دکانوں، مالز اور دیگر مارکیٹوں کو ابھی نہیں کھولا ہے۔
پیرو میں اموات آٹھ ہزار ہیں لیکن وہاں پیر سے مارکیٹس کو کھولنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
دوسری طرف سپین ہے جو یورپ میں وبا سے بری طرح متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے لیکن اس نے اتوار سے سیاحت کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے سرحد کھولنے سمیت بہت سی دیگر پابندیاں بھی ہٹا دی ہیں۔
سپین نے فرانس کے ساتھ اپنی سرحد کھولنے کے علاوہ ملک کو دیگر یورپی ممالک کو بھی خوش آمدید کہا ہے اور ملک میں آنے والے مسافروں کے لیے قرنطینہ کی کوئی شرط نہیں رکھی ہے۔
یورپ بھر سے سپین میں 100 فلائٹس آئی ہیں۔

سپین میں اڑھائی لاکھ کے قریب متاثرین ہیں اور مرنے والوں کی تعداد 28 ہزار 323 ہے (فوٹو: اے ایف پی)

سپین کے صدر نے سنیچر کو کہا تھا کہ ’ہمیں سختی سے حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا ہوگا کیونکہ خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے۔‘
واضح رہے کہ سپین میں اڑھائی لاکھ کے قریب متاثرین ہیں اور مرنے والوں کی تعداد 28 ہزار 323 ہے۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق امریکہ میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سے مزید 305 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
امریکہ میں مسلسل گیارہویں روز اموات کی تعداد ایک ہزار سے کم رہی ہے اور اپریل میں وبا کی انتہائی کے بعد لگاتار تین دن سے یہ تعداد 400 سے کم ہے۔  

امریکہ میں وبا کی دوسری لہر کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اس کے باوجود امریکہ بدستور وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں مریضوں کی تعداد 22 لاکھ 78 ہزار 373 ہو چکی ہے جبکہ ایک لاکھ 19 ہزار 959 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکہ کی 20 کے قریب ریاستوں میں وبا واپس آئی ہے کیونکہ اس کا مرکز جنوب مغرب میں نیویارک سے شمال مشرق کی طرف منتقل ہو گیا ہے۔
ملک میں کورونا کے روزانہ تصدیق شدہ کیسز 20 ہزار سے کم ہونے کے بعد حال ہی میں دوبارہ 30 ہزار اور اس سے اوپر چلے گئے ہیں۔

اوکلاہامہ میں صدر ٹرمپ کی انتخابی ریلی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

امریکہ میں کاروبار کھلنے اور حالیہ ہفتوں میں نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کی وجہ سے وبا کی دوسری لہر کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
کورونا وائرس کے دوران اوکلاہامہ میں صدر ٹرمپ کی ہفتے کی رات کو ہونے والی انتخابی ریلی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اسے وبا کے پھیلاؤ کا ایک بڑا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔

شیئر: