امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے چین اور امریکہ کے درمیان تجارت پر ہونے والے مذاکرات کو تحفظ دینے کے لیے سنکیانگ میں مسلمانوں کو حراستی مراکز میں رکھنے پر چینی حکام پر پابندیاں لگانے کا معاملہ موخر کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بات اتوار کو شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہی۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان کا کہنا ہے کہ چین نے 10 لاکھ کے قریب چینی ایغور مسلمانوں اورترکک لوگوں کو قید رکھا ہے اور انہیں جبراً ان کے مذہب اور ثقافت سے دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
چین اور امریکہ کے ’تعمیری‘ مذاکراتNode ID: 443716
-
’ثبوت دیکھا ہے کہ وائرس لیبارٹری میں تیار کیا گیا‘Node ID: 475831
-
چین پر تحقیق چرانے کی کوشش کا الزامNode ID: 478641
دوسری طرف چین کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی انتہا پسندی کی روک تھام کے لیے ووکیشنل ایجوکیشن سنٹر چلا رہا ہے۔
اس معاملے کی وجہ سے چین اور امریکہ کے تعلقات مزید خراب ہوئے جو تجارتی جنگ کی وجہ سے پہلے ہی مشکل سے دوچار تھے۔
جب نیوز ویب سائٹ ’ایکشیو‘ نے صدر ٹرمپ سے سوال کیا کہ چینی حکام پر پابندیاں کیوں نہیں لگائی جا رہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ایک بڑی ٹریڈ ڈیل کے بالکل قریب ہیں۔ اور میں نے 250 ارب ڈالر بہت اچھی ڈیل کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’شاید آپ نے دیکھا ہے کہ وہ بہت زیادہ خریداری کر رہے ہیں، اور جب آپ کسی ڈیل کے قریب ہوتے ہیں تو مزید پابندیاں نہیں لگائی جاتیں۔ میں نے چین پر جو ٹیرف لگائے ہیں وہ کسی بھی پابندی سے زیادہ سخت ہیں۔‘
ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید کی جاتی ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کو رعایت دیتی ہے، تاہم امریکی صدر نے گذشتہ ہفتے سنکیانگ میں لوگوں کو قید رکھنے والے چینی حکام کے خلاف پابندیوں کے لیے قانونی دستاویزت پر دستخط کیے تھے۔
