حج اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایسا رکن ہے جو مالی اعتبار سے استطاعت رکھنے والوں پر فرض ہے۔ کورونا کے باعث بیرون ملک سے عازمین حج کو اجازت نہ ملنے کے باعث بہت سے ایسے افراد رواں سال حج ادا نہیں کر سکیں گے جو زندگی بھر اس مقصد کے لیے رقم جمع کر رہے تھے۔ وہ مایوس ہوگئے ہیں کہ اگلے برس سانسوں کی ڈوری ساتھ دے گی بھی کہ نہیں کیا بھروسہ ہے؟
مزید پڑھیں
-
حج محدود کرنے کا فیصلہ، پاکستان سمیت کئی ممالک کا خیر مقدمNode ID: 487436
-
حج کی اجازت کن افراد کو ملے گی؟Node ID: 487491
-
محدود حج کا فیصلہ احتیاطی تدابیر کے عین مطابق : ڈبلیو ایچ اوNode ID: 487726
ضلع گجرات کے گاؤں نورجمال سے تعلق رکھنے والے 72 سالہ ریٹائرڈ صوبیدار میاں محمد اقبال اور ان کی اہلیہ غلام سکینہ بی بی بھی انھی افراد میں شامل ہیں جو کئی برسوں سے حج پر جانے کی کوشش کر رہے تھے۔
تڑپ حد سے بڑھی تو انھوں نے اپنی آبائی زمین بیچ کر حج درخواستیں جمع کروا دیں۔ قرعہ اندازی میں نام آیا تو دونوں خوشی سے پھولے نہ سمائے۔
غلام سکینہ بی بی نے بتایا کہ 'حج درخواستوں کی منظوری کا سنا تو اپنی کم علمی کے باوجود ہمہ وقت سجدہ شکر بجا لاتے رہے۔ اس کے باوجود شاید ہمارے شکرانے میں کوئی کمی رہ گئی تھی کہ کورونا آ گیا۔'
صوبیدار میاں محمد اقبال 27 سالہ سروس کے بعد تقریباً بیس سال قبل فوج سے ریٹائر ہوئے تو مزید 13 برس تک سکیورٹی کمپنی میں ملازمت کی۔ گاؤں کے سکول، مدرسے میں پڑھایا اور اپنے گھر کا نظام چلاتے رہے۔ دو بیٹوں میں بڑا بیٹا گاؤں سے دودھ اکٹھا کرکے شہر میں بیچنے کا کاروبار کرتا ہے جبکہ چھوٹا بیٹا بے روزگار ہے۔
2008 میں قریبی شہر ڈنگہ میں محفل نعت کی قرعہ اندازی میں میاں محمد اقبال کا عمرے کا ٹکٹ نکلا تو انہوں نے عمرہ ادا کیا۔

اردو نیوز سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ 'جس دن سے عمرہ کر کے واپس لوٹے بس ایک ہی حسرت، خواہش اور تڑپ تھی کہ اللہ ایک بار اپنے گھر بلا لے اور مدینہ دکھا دے۔'
'ہر گزرتے سال کے ساتھ خواہش شدید تر ہوتی گئی لیکن مالی حالات نے ساتھ نہ دیا۔ اب جب یہ محسوس کیا کہ زندگی کے آخری ایام آ گئے ہیں تو سوچا کہ زمین، سونا یا جائیدادیں تو خواہشات کی تکمیل کے لیے ہی ہوتی ہیں اور حج سے بڑی خواہش کوئی ہو نہیں سکتی اس لیے ڈیڑھ کنال زمین بیچ کر حج درخواستیں جمع کروائیں۔'
انھوں نے کہا کہ بڑی آس لگا کر بیٹھے تھے کہ کورونا ختم ہوگا اور اچھی خبر آئے گی۔ اسی وجہ سے روزانہ بڑے غور سے خبریں بھی دیکھتے اور سنتے تھے۔'

جذبات سے رندھی ہوئی آواز میں انھوں نے بتایا کہ 'جب یہ خبر سنی کہ سعودی عرب نے کورونا کی وجہ سے غیر ملکی حاجیوں کی میزبانی سے معذرت کرلی ہے تو اب مایوس ہو کر بیٹھ گئے ہیں۔'
اس دوران صوبیدار میاں محمد اقبال کی آواز ڈبڈبا گئی اور کہنے لگے کہ جو اللہ کو منظور ہے وہی ہوگا۔
اردو نیوز کے پوچھنے پر کہنے لگے 'تڑپ تو ہمیشہ سے تھی۔ پیسے نہیں تھے اس لیے کبھی درخواست نہیں دی۔ گذشتہ تین سال میں ہر سال پیسے جمع کرتے لیکن ہر بار یا تو کم پڑ جاتے یا پھر دو بیمار پوتوں کے علاج پر خرچ ہو جاتے۔ کچھ بچتا ہی نہیں تھا تو درخواست کیسے جمع کراتے۔'
ان کی اہلیہ غلام سکینہ بی بی نے کہا کہ 'بیٹے کبھی پچاس کبھی سو اور کبھی ہزار جمع کرتے لیکن جب بیمار پوتوں کی حالت دیکھتے تو اپنی عزیز ترین خواہش کی قربانی دینا پڑتی۔
