Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

متحدہ اپوزیشن نے وفاقی بجٹ مسترد کر دیا

اتوار کو اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس سندھ ہاؤس میں ہوا (فوٹو:ٹوئٹر)
پاکستان میں متحدہ اپوزیشن نے وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف مشترکہ قرارداد منظور کر لی ہے۔ 
اتوار کو اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس سندھ ہاؤس میں ہوا جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وفاقی بجٹ 2020-21 پاکستان کو درپیش تمام چیلنجز سے نمٹنے میں ہر لحاظ سے ناکام ہے۔ جن میں کورونا کی عالمی وبا، بدترین افراط زر و مہنگائی، بے روزگاری کا سمندر، تباہ حال صنعت، دم توڑتی زراعت، ٹڈی دل کے مہلک حملے اور عالمی معاشی زلزلے جیسے سنگین مسائل شامل ہیں۔ 
اپوزیشن جماعتوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ 'عمران خان کی حکومت ہر موقعے بالخصوص ایک ایسے مرحلے پر پاکستانیوں کو ریلیف فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہوئی ہے جب انہیں مدد کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔'
'یہ بجٹ پاکستانی عوام کی زندگیوں، معاشی مستقبل اور روزگار کا تحفظ نہیں کر سکتا۔'
اجلاس میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف، رہنما جماعت اسلامی میاں محمد اسلم، جمیعت علمائے اسلام کے (ف) کے رہنما اکرم درانی سمیت اپوزیشن رہنماؤں نے شرکت کی۔ 

اپوزیشن کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت نے بجٹ سازی کی مشاورت کے دوران تمام پارلیمانی طریقہ ہائے کار کو نظر انداز کیا (فوٹو:اے ایف پی)

اپوزیشن نے بجٹ کو مسترد کرنے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا کے باعث پاکستان سنگین معاشی اور سماجی بحران سے دوچار ہے۔ 
بجٹ میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کو تحفظ فراہم نہیں کیا گیا نہ ہی نئے ہسپتالوں کی تعمیر، وینٹی لیٹرز یا آکسیجن سے متعلق کوئی اضافی رقم مختص کی گئی ہے۔
اپوزیشن نے مزید کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ تاریخی ظالمانہ اضافے سے واضح ہو گیا ہے کہ سلسلہ وار تقریباً ہر ماہ ایک نیا حقیقی منی بجٹ عوام پر مسلط کیا جائے گا۔
'اس سال صوبوں کے لیے مختص کردہ رقم 20 فیصد یا 500 ارب روپے ہے جو گزشتہ سال کے تخمینے سے بھی کم ہے۔ بجٹ میں تمام صوبوں کے لیے صحت کا پیکج رکھا جانا چاہیے تھا۔'
بیان کے مطابق ٹِڈّی دل کے حملے سے نمٹنے کے لیے صرف 10 ارب روپے مختص کیے گئے۔

اپوزیشن کے مطابق روپے کی قدر میں 40 فیصد کمی کے باوجود دو برس میں برآمدات میں کمی ہوئی ہے (فوٹو:ٹوئٹر)

'حکومت صرف دو سال کی مختصر مدت میں اس سے بھی کہیں زیادہ قرض لے چکی ہے جو پاکستان پیپلز پارٹی یا پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پانچ سال کی مدت میں لیا تھا۔'
اپوزیشن نے مشترکہ بیان میں یہ بھی کہا کہ گزشتہ دو سال کے دوران عمران خان حکومت نے جی ڈی پی کی شرح نمو 5.8 فیصد سے منفی صفر اعشاریہ چار (0.4) فیصد پر پہنچا دی ہے۔
'روپے کی قدر میں 40 فیصد کمی کے باوجود دو برس میں برآمدات میں کمی ہوئی ہے، بیروزگاری میں دوگنا اضافہ اور غربت کا سیلاب آچکا ہے۔'
اپوزیشن نے حکومت کی طرف سے پیش کردہ اعداد و شمار پر اعتراض اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ 'گزشتہ برس بجٹ کے دوران عمران خان حکومت نے قوم سے یہ جھوٹ بولا تھا کہ بجٹ خسارہ 7.1 فیصد ہوا حالانکہ نظرثانی پر حقیقت میں یہ 9.1 فیصد نکلا۔'
'عمران خان حکومت 27 فیصد زیادہ ٹیکس یا مزید ایک ہزارارب روپے جمع کرنے کا دعوی کر رہی ہے لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب حکومت منی بجٹس پیش کرے۔'
اپوزیشن کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت نے بجٹ سازی کی مشاورت کے دوران تمام پارلیمانی طریقہ ہائے کار کو نظر انداز کیا۔

شیئر: