عماد اور معاذ کے مطابق کرفیو کے دوران انہوں نے خود کار سینیٹائز روبوٹ پر کئی تجربات کیے۔(فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب میں جڑواں بھائیوں نے خود کار سینیٹائزر روبوٹ تیار کیا ہے۔
العربیہ نیٹ کےمطابق دونوں بھائیوں عماد اور معاذ العمودی کی عمر 14 برس سے زیادہ نہیں۔ دونوں نے ملائیشیا میں ذہنی حساب کے بین الاقوامی مقابلے میں مسلسل دو مرتبہ پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔
کورونا کے دنوں میں ہاؤس آئسولیشن کے دوران ملنے والے وقت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے خود کار سینیٹائزر روبوٹ تیار کیا ہے۔
عماد اور معاذ نے بتایا کہ ’ کرفیو کے دوران 24 گھنٹے گھر میں گزار رہے تھے۔ خیال آیا کہ کیوں نہ آن لائن مصنوعی ذہانت کے لیے روبوٹ پروگرامنگ کی تعلیم اور ڈیزائن سیکھا جائے۔ خیال کے آتے ہی اس پروجیکٹ پر کام شروع کردیا۔ طے کیا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے خود کار سینیٹائزر تیار کریں گے۔‘
عماد اور معاذ نے مزید بتایا کہ ’کرفیو کے دوران خود کار سینیٹائزر روبوٹ پر کئی تجربات کیے۔ حالات معمول پر آئے تو روبوٹ پر پروگرامنگ کی۔ کئی ترامیم کیں اب یہ روبوٹ عمدہ طریقے سے کام کرنے لگا ہے۔‘
انہوں نے بتایا ’جیسے ہی کوئی شخص گھر میں داخل ہوتا ہے روبوٹ سرخ سگنل اور آلارم بجا کر آنے والے کو متنبہ کرتا ہے کہ سینیٹائزنگ ضروری ہے۔ سینیٹائزنگ سے فارغ ہونے پر روبوٹ گرین سگنل دیتا ہے۔‘
عماد اور معاذ کا کہنا ہے کہ’ یہ کام کورونا کی وبا سے نمٹنے کے سلسلے میں اپنا کردارادا کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ہمارا خواب تھا کہ وبا سے نمٹنے کے سلسلے میں ہمارا بھی حصہ ہو۔‘
یاد رہے کہ معاذ اور عماد جڑواں بھائی ہیں۔ دونوں یوسی ماس میں پہلی پوزیشنیں حاصل کیے ہوئے ہیں۔ یہ بارہ سے چودہ برس کے لیے سپیشل پروگرام ہے۔ اس عمر میں بچوں کی ذہنی نشوونما تیزی سے ہوتی ہے۔ یہ پروگرام بچوں کی زندگی کے ابتدائی بارہ برس سے استفادے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں