Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دبئی سیاحوں کی واپسی کے لیے پراُمید

متحدہ عرب امارات میں گذشتہ برس ایک کروڑ 67 لوگ سیاحت کے لیے آئے (فوٹو: اے ایف پی)
گذشتہ ہفتے چار ماہ سے سیاحت پر لگی پابندیاں کھلنے کے بعد دبئی کو امید ہے کہ سیاحت کی صنعت بہت جلد دوبارہ اپنی پہلی حالت میں واپس آ جائے گی کیونکہ دبئی کورونا وائرس کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کی وجہ سے محفوظ جگہ کے طور پر پیش کر رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات، جہاں گذشتہ برس ایک کروڑ 67 لوگ سیاحت کے لیے آئے، نے سفر پر لگی عالمی پابندیوں اور گرمی کے باوجود سیاحت کے لیے اس امید پر اپنے دروازے کھولے تاکہ سال کی آخری سہ ماہی شروع ہونے سے پہلے سیاحت کی صنعت کو دوبارہ شروع کیا جا سکیں۔ 
منگل کو ایمریٹس ایئر لائن کے ذریعے سیاحوں کی پہلی کھیپ دبئی پہنچی جن کا درجہ حرارت چیک کیا گیا اور کورونا ٹیسٹ کے لیے نمونے لیے گئے۔

 

دبئی میں سیاحت کے سربراہ ہلال المری نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ لوگ اب بھی سفر کرنے سے ہچکچا رہے ہوں لیکن ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ باہر نکلنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ’جب آپ یہ دیکھتے ہیں کہ 10 یا چھ ہفتے پہلے اور آج کے انڈیکیٹرز پر نظر ڈالتے ہیں تو صورتحال بالکل مختلف نظر آتی ہے۔‘
’پہلے لوگ پریشان تھے لیکن آج وہ چھٹیاں منانے کے لیے جگہ ڈھونڈ رہے ہیں، یہ ایک مثبت اشارہ ہے اور مجھے پوری امید ہے کہ لوگ سیاحت کے لیے واپس آئیں گے۔‘
کورونا وائرس کے بحران کی وجہ دبئی میں دو کروڑ سیاحوں کی آمد کا ہدف پورا نہیں ہو سکا ہے اور مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی ایئر لائن ایمریٹس کو ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنا پڑا ہے۔
واضح رہے کہ دبئی میں کورونا وائرس سے 53 ہزار 500 افراد متاثر ہو چکے ہیں اور ہلاکتیں 328 ہیں۔

مسافروں کے لیے کورونا کی منفی رپورٹ لانا ٖضروری ہے (فوٹو: روئٹرز)

دبئی میں صحت کی جدید ترین سہولیات ہیں جس کی وجہ سے امید کی جا رہی ہے کہ یہ سیاحوں کے لیے پُرکشش جگہ ثابت ہو گی۔
دبئی میں ماسک پہننا اور سماجی فاصلہ قائم کرنا لازمی ہے اور دبئی میں داخل ہونے والوں سیاحوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ چار روز پہلے کیے گئے کورونا وائس ٹیسٹ کی رپورٹ ہمراہ لائیں، اور اگر ان کے پاس رپورٹ نہیں ہے تو ان کا ٹیسٹ دبئی میں ہو سکتا ہے لیکن انہیں ٹیسٹ کی رپورٹ آنے تک قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔

شیئر: