انڈیا میں یوں تو معصوم لوگوں کی کمی نہیں لیکن اس فہرست میں سب سے اوپر پولیس والے ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ شاید اعتراض کریں، ہو سکتا ہے کہ آپ بھی اتفاق نہ کریں لیکن اگر آپ سوا ارب کے ملک میں رہتے ہیں تو جمہوریت اور اظہار خیال کی آزادی چاہے جس حال میں بھی ہوں، اختلاف رائے کچھ حد تک برداشت اور زیادہ تر نظرانداز کرنے کی عادت جتنی جلدی ڈال لیں اتنا ہی آپ کی ذہنی صحت کے لیے بہتر رہے گا۔
اب پولیس والوں کی معصومیت کے بارے میں آپ کو کیا بتائیں۔ دل اتنے نرم کہ جیسے موم، ذرا سی آنچ لگی اور پھر آپ جیسے چاہیں ڈھال لیں۔ اترپردیش پولیس کی ہی مثال لے لیجیے۔
کچھ دن پہلے تک کانپور کے ایک نواحی گاؤں میں ایک خطرناک مجرم رہتا تھا۔ نام تھا وکاس دوبے۔ کہتے ہیں کہ اس کے خلاف 60 مقدمات قائم تھے، قتل کے بھی قتل کی کوشش کے بھی۔ مجرم چاہے کتنا بھی خطرناک ہو آخر انسان ہی ہوتا ہے اور انسان سے چوک بھی ہوجاتی ہے اس لیے قتل کی تمام کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں۔
مزید پڑھیں
-
کورونا وائرس سے آزادیNode ID: 490771
-
وکاس دوبے پولیس مقابلے میں ہلاک،’کچھ سمجھ نہیں آیا‘Node ID: 491351