جب انسان ٹھان لے کہ اسے کچھ کر گزرنا ہے تو پھر وہ کس کی پروا کرتا ہے؟
جو لوگ پروا کرتے ہیں وہ مضمرات کی باریکیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں اور جب آپ یہ سوچنے میں لگ جائیں کہ اگر بات نہیں بنی تو کیا ہوگا تو پھر بات بننے کا امکان تقریباً ختم ہی ہو جاتا ہے۔
تاریخ پر نگاہ ڈالیں تو کامیابی اُنہی لوگوں کے قدم چومتی ہے جو انجام کی پروا نہیں کرتے۔ تقریباً ڈھائی ہزار سال پہلے سکندر اعظم نے دنیا کو دکھایا تھا کہ عزم اور حوصلے سے کیا حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اگر سکندر نے یہ سوچنا شروع کر دیا ہوتا کہ اتنی دور نکل تو پڑے ہیں واپسی میں فلائٹ بھی ملے گی یا نہیں تو فوجی مہم محلے سے آگے نہیں بڑھ پاتی۔
مزید پڑھیں
-
بس اتنا ہی کافی ہےNode ID: 484116
-
باریکیوں کا بائیکاٹNode ID: 489106
-
تاج محل نہ کھولنے کا فیصلہNode ID: 490611