کلبھوشن یادیو پہلا بھارتی جاسوس نہیں جس سے متعلق ہونے والی تھوڑی سی بھی پیش رفت پاکستانی میڈیا کی شہ سرخیوں میں جگہ نہ پائے۔
ویسے تو اس طرح کی خبریں ایک دن کے بعد اپنا اثر کھو دیتی ہیں کہ فلاں جگہ سے بھارتی جاسوس پکڑا گیا اور اس سے حساس نقشے برآمد ہوئے وغیرہ وغیرہ ۔۔ لیکن پاکستان اور بھارت کے میڈیا پر خبروں میں راج کرنے والے ایسے جاسوس کردار تین ہی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان کا کلبھوشن جادھو کو قو نصلر رسائی دینے کا فیصلہNode ID: 426236
-
کلبھوشن جادھو کی انڈین حکام سے ملاقاتNode ID: 431671
-
پاکستان کی جانب سے کلبھوشن کو قونصلر رسائیNode ID: 492646
کشمیر سنگھ
پاکستانی میڈیا خاص طور پر الیکٹرانک میڈیا پر سب سے پہلا بھارتی جاسوس جو نمودار ہوا اس کا نام ہے کشمیر سنگھ۔
یہ بات ہے 2008 کی جب سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے دور حکومت میں اچانک کشمیر سنگھ کا نام ٹیلی ویژن سکرینوں پر نمودار ہوا۔ اس وقت کے نگران وفاقی وزیر انصار برنی نے اعلان کیا کہ لاہور کی جیل میں 35 سال سے قید کشمیر سنگھ کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بس پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے یہ ایک بین الاقوامی خبر بن گئی اور پھر پاکستانی میڈیا پر 24 گھنٹے ہر نیوز بلیٹن میں یہی خبر رہی۔ یہ الگ بات ہے کہ کسی نے کشمیر سنگھ کا چہرہ بھی نہیں دیکھا تھا۔
رہائی کے بعد کشمیر سنگھ کو سینکڑوں کیمروں کی موجودگی میں بھارت کے حوالے کیا گیا۔ پاکستان اور انڈیا میں تقریباً سبھی نیوز چینلز نے یہ مناظر براہ راست دکھائے۔ کشمیر سنگھ کو 1973 میں پشاور کے قریب سیکیورٹی اداروں نے حراست میں لیا تھا اور ان پر جاسوسی کا الزام لگا کر مقدمہ چلایا گیا جس میں انہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی تاہم 35 سال تک اس سزا پر عمل درآمد نہیں ہوا اور بالآخر انہیں رہا کر دیا گیا۔

سربجیت سنگھ
پاکستانی ٹیلیویژنز پر سب سے زیادہ ائیر ٹائم لینے والے دوسرے بھارتی جاسوس سربجیت سنگھ سمجھے جاتے ہیں۔ کشمیر سنگھ کی رہائی کے بعد سربجیت سنگھ اس وقت خبروں میں آئے جب ان کی بہن دلبیر کور کی کوششوں سے سربجیت سنگھ کی اہلیہ اور بیٹیوں کو ان سے لاہور جیل میں ملاقات کی اجازت دی گئی۔ ان کے لاہور پہنچنے پر پاکستانی میڈیا نے واہگہ بارڈر سے لے کر شہر میں ان کی تمام سرگرمیوں کی براہ راست کوریج کی۔
انڈیا میں بھی سربجیت سنگھ لگاتار خبروں کا حصہ رہے یہاں تک کہ ان کے رشتہ دار ہونے کے کئی دعویدار نکل آئے جو ایک دوسرے پر اصلی رشتہ دار نہ ہونے کا الزام بھی عائد کرتے رہے۔ سربجیت سنگھ کو 1990 میں فیصل آباد اور لاہور میں ہونے والے بم دھماکوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جن میں 14 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔
اسی جرم کی پاداش میں انہیں موت کی سزا سنائی گئی۔ اس دور میں بھی ان کو اخبارات میں نمایاں کوریج ملی حتیٰ کہ پاکستان کے سرکاری ٹی وی پر ان کے اقبال جرم کی ویڈیو بھی دکھائی گئی۔ تاہم ان کو زیادہ شہرت کشمیر سنگھ کی رہائی کے بعد ہی ملی جب دونوں ملکوں میں نیوز ٹی وی چینلز کی بھرمار تھی۔
2013 میں سربجیت سنگھ کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں ساتھی قیدیوں نے تشدد کے بعد ہلاک کر دیا تھا اور ان کی لاش واہگہ کے ذریعے بھارت بھجوائی گئی تھی۔
