پاکستان میں بہت سے لوگ کورونا کی وبا سے بچاؤ کی تدابیر پر کان نہیں دھر رہے، لیکن بہت سے ایسے بھی ہیں جو حکومت کی طرف سے بتائی گئی ایس او پیز پر من و عن عمل کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر پھیلی ہوئی اس وبا کے اثرات پاکستان میں دن بدن کم ہو رہے ہیں۔
ایسے افراد جو احتیاطی تدابیر پر عمل کر رہے ہیں، ان کے لیے باہر جانا اور خرید و فروخت کرنا بہت مشکل عمل ہے۔ لیکن بہت سی اشیا خریدنے کے لیے باہر جانا ناگزیر بھی ہوتا ہے۔ اور عید الااضحیٰ کی آمد کے ساتھ ہی قربانی کے لیے گھر میں جانور لانا بھی انتہائی ضروری ہے۔
جانوروں کی خریداری عام طور پر رش سے بھر پور مویشی منڈیوں سے ہی ممکن ہوتی ہے، اس لیے ایسے افراد جو کورونا سے بچنے کے لیے بھیڑ والی جگہوں پر جانے سے اجتناب کر رہے ہیں، کے لیے رواں برس منڈیوں میں جا کر جانور خریدنا انتہائی پریشان کن عمل ہے۔
ماضی میں لوگوں کو قربانی کے لیے بکرے گھروں پر فراہم کرنے والے بہت سارے آن لائن کاروبار شروع کیے جا چکے ہیں لیکن وہ زیادہ تر بکروں تک ہی محدود تھے۔ تاہم رواں سال کورونا وبا کی وجہ سے بہت سارے لوگوں کی پریشانیوں کا اندازہ لگاتے ہوئے کئی کیٹل فارمز نے گائےاور بیل گھر پہنچانے کی سروس بھی متعارف کروائی ہے۔
اب آپ گھر بیٹھے کوئی بھی جانور پسند کر سکتے ہیں، اور اس کو بغیر باہر نکلے اپنے گھر منگوا سکتے ہیں۔ یا پھر من پسند جانور میں حصہ ڈال کر اس کی قربانی کے بعد گوشت گھر پر وصول کر سکتے ہیں۔
ایسی ہی ایک سروس کراچی کے بہلول علی نے 'میٹنگ ڈاٹ پی کے' ویبسائٹ کے ذریعے شروع کی ہے۔ وہ اس ویب سائٹ کے ذریعے اپنے گاہکوں سے منسلک ہو کر انہیں جانور خریدنے سے ذبح کرنے اور گوشت گھر پہنچانے تک کی سروس فراہم کر رہے ہیں۔
علاوہ ازیں اس ویب سائٹ کے ذریعے قربانی کے مختلف جانوروں میں آن لائن حصہ بھی ڈالا جاسکتا ہے۔
بہلول نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ قربانی کے تمام عمل کو شرعی تقاضوں کے مطابق مکمل کرنے اور کورونا سے محفوظ بنانے کے لیے کوشاں ہیں اور جانوروں کی خریداری اور حصوں کے تعین کے لیے رقوم کی ادائیگی کے مراحل کو آن لائن پورٹل کے ذریعے ہی طے کیا جا رہا ہے۔
ایسا ہی ایک اور آن لائن پلیٹ فارم ہارون احمد اور ان کے ساتھیوں نے ’قربانی ایکسپریس‘ کے نام سے حال ہی میں شروع کیا ہے۔
’قربانی ایکسپریس‘ پر جانوروں کو وزن کے لحاظ سے فروخت کیا جا رہا ہے اور قربانی کے حصوں کی سیل بھی جاری ہے۔ ہارون احمد نے اردو نیوز کا بتایا کہ وہ اس کاروبار سے کئی برس سے منسلک ہیں اور ان کا اپنا کیٹل فارم ہے مگر اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے انہوں نے آن لائن کاروبار کا آغاز بھی کیا ہے اور اس مقصد کے لیے دیگر فارمز کے مالکان کو بھی اپنے ساتھ شامل کیا ہے تا کہ صارفین کو تمام سہولیات باآسانی ان کے گھروں پر فراہم کی جا سکیں۔
ان کی ویب سائٹ جدید طرز پر ڈیزائن کی گئی ہے اور اس میں چیٹ اور سوال پوچھنے کا آپشن بھی موجود ہے۔ یہ سروس کراچی اور لاہور میں دستیاب ہے اور جانور خریدنے والوں کو گھر تک جانور بنا کسی اضافی قیمت کے پہنچایا جاتا ہے۔
جہاں پیشہ ور کیٹل فارمرز نے آن لائن فروخت کا طریقہ اپنایا ہے تا کہ ان کے مویشی فروخت ہو سکیں، وہیں کورونا کے سبب نئے افراد بھی اس کاروبار میں آرہے ہیں جو کہ سوشل میڈیا کا سہارا لے کر جانور فروخت کر رہے، چونکہ اس کاروباری ماڈل میں خرچ زیادہ نہیں لگتا اس لیے وہ منڈی سے مناسب قیمت پہ مال بیچ رہے ہیں۔
شکیل علی زبیری نے ایس اے زیڈ فیملی فارم کے نام سے فیسبک پیج بنایا ہے اور وہ مختلف گروپس کے ذریعےاس کی تشہیر کر رہے ہیں۔ اردو نیوزسے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہیں ’ہوم ڈلیوری سروس‘ کا بہت اچھا رسپانس مل رہا ہے۔
'آرڈر ملنا بھی شروع ہوگئے ہیں۔ ہم نے جانور خرید کر اپنے گھر میں اور ایک احاطے میں رکھے ہوئے ہیں۔ ہم ان جانوروں کی تصاویر اور ویڈیوز لوگوں کو دکھاتے ہیں۔ پسند آنے پر ہم مطلوبہ جانور ان کے گھر پہنچا آتے ہیں۔ اگر وہ جانور خرید کر کچھ دن ہمارے پاس رکھنے اور سنبھالنے کے لیے کہیں تو ہم یہ سروس بھی فراہم کرتے ہیں۔‘
آن لائن فروخت ہونے والے بکروں کے ریٹ عمومی طور پر 30 ہزار سے لے کر 45 ہزار روپے تک ہیں جب کہ گائے میں حصہ 16 سے 25 ہزار تک میں بھی فروخت ہو رہا ہے۔ پوری گائے کی قیمت 99 ہزار سے لے کر سوا لاکھ تک کی ہے۔ اگر آپ اپنا جانور ذبح بھی اسی پلیٹ فارم سے کروانا چاہیں تو اس قیمت میں جانور ذبح بھی کر دیے جاتے ہیں۔