پاکستان کی وفاقی کابینہ نے اسلام آباد میں لیک ویو پارک کے قریب پاکستان نیوی سیلنگ کلب کے معاملے کو کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو بھیجتے ہوئے قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
منگل کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک وفاقی وزیر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ 'کابینہ نے پاکستان نیوی سیلنگ کلب کا معاملہ سی ڈی اے بورڈ کو بھیجنے کے منظوری دی ہے۔ وزیراعظم نے سی ڈی اے حکام کو ہدایت کی ہے کہ قانون کا اطلاق سب پر یکساں ہوگا، اس معاملے کو سی ڈی اے کے قانون کے مطابق دیکھا جائے۔'
اسلام آباد ہائی کورٹ نے راول ڈیم کے قریب پاکستان نیوی کے سیلنگ کلب کو سیل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے معاملے کو وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی تھی۔
مزید پڑھیں
-
’محکموں کی لڑائی میں اسلام آباد کا بیڑا غرق‘Node ID: 462866
-
’غیر قانونی‘ لگژری کلب کی تعمیر پر پاکستان نیوی کو نوٹسNode ID: 492171
-
نیوی سیلنگ کلب کو سیل کرنے کا حکمNode ID: 494141
کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے عدالت میں جواب جمع کرواتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم پاکستان نے راول جھیل کے قریب تعمیرات کی اجازت دی تھی۔
سی ڈی اے بورڈ ممبر کے مطابق سیلنگ کلب کی تعمیر کے لیے نہ الاٹمنٹ لیٹر موجود ہے اور نہ ہی اس کی منظوری دی گئی تھی۔
عدالت نے بادی النظر میں راول جھیل کے کنارے تعمیر شدہ پاکستان نیوی کے سیلنگ کلب کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
پاکستان نیوی سیلنگ کلب پر تنازعہ کیا ہے؟
سوشل میڈیا ہر لیک ویو پارک کے ساتھ تعمیر شدہ پاکستان نیوی کلب کو کمرشل استعمال میں لانے کے معاملے پر سی ڈی اے نے نوٹس جاری کیا تھا۔
اسلام آباد کے وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) نے اسلام آباد کے لیک ویو پارک کے ساتھ پاکستان نیوی کی جانب سے بنائے گئے نئے سیلینگ کلب کی غیر قانونی تعمیر اور کنٹری کلب کی تعمیر پر 13 جولائی کو نوٹس جاری کیا۔
نوٹس میں سی ڈی اے کے بلڈنگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ نے پاکستان نیوی سیلنگ کلب کی انتظامیہ کو فوری طور پر تعمیراتی کام اور کلب میں کاروباری سرگرمیاں روکنے کی ہدایت کی تھی اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں اسے مسمار کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
