Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیلنگ کلب: 'سی ڈی اے کارروائی کرے'

وزیراعظم نے کہا ہے کہ قانون کا اطلاق سب پر یکساں ہوگا (فوٹو: ٹوئٹر ڈیویلپنگ پاکستان)
پاکستان کی وفاقی کابینہ نے اسلام آباد میں لیک ویو پارک کے قریب پاکستان نیوی سیلنگ کلب کے معاملے کو کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو بھیجتے ہوئے قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
منگل کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک وفاقی وزیر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ 'کابینہ نے پاکستان نیوی سیلنگ کلب کا معاملہ سی ڈی اے بورڈ کو بھیجنے کے منظوری دی ہے۔ وزیراعظم نے سی ڈی اے حکام کو ہدایت کی ہے کہ قانون کا اطلاق سب پر یکساں ہوگا، اس معاملے کو سی ڈی اے کے قانون کے مطابق دیکھا جائے۔'
اسلام آباد ہائی کورٹ نے راول ڈیم کے قریب پاکستان نیوی کے سیلنگ کلب کو سیل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے معاملے کو وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی تھی۔

 

کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے عدالت میں جواب جمع کرواتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم پاکستان نے راول جھیل کے قریب تعمیرات کی اجازت دی تھی۔ 
سی ڈی اے بورڈ ممبر کے مطابق سیلنگ کلب کی تعمیر کے لیے نہ الاٹمنٹ لیٹر موجود ہے اور نہ ہی اس کی منظوری دی گئی تھی۔
عدالت نے بادی النظر میں راول جھیل کے کنارے تعمیر شدہ پاکستان نیوی کے سیلنگ کلب کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

پاکستان نیوی سیلنگ کلب پر تنازعہ کیا ہے؟ 

سوشل میڈیا ہر لیک ویو پارک کے ساتھ تعمیر شدہ پاکستان نیوی کلب کو کمرشل استعمال میں لانے کے معاملے پر سی ڈی اے نے نوٹس جاری کیا تھا۔ 
اسلام آباد کے وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) نے اسلام آباد کے لیک ویو پارک کے ساتھ پاکستان نیوی کی جانب سے بنائے گئے نئے سیلینگ کلب کی غیر قانونی تعمیر اور کنٹری کلب کی تعمیر پر 13 جولائی کو نوٹس جاری کیا۔ 
نوٹس میں سی ڈی اے کے بلڈنگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ نے پاکستان نیوی سیلنگ کلب کی انتظامیہ کو فوری طور پر تعمیراتی کام اور کلب میں کاروباری سرگرمیاں روکنے کی ہدایت کی تھی اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں اسے مسمار کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ 

کلب انتظامیہ نے اس سے قبل سی ڈی اے کے نوٹس پر عمل درآمد نہیں کیا (فوٹو: ٹوئٹر ڈیویلپنگ پاکستان)

سی ڈی اے کی جانب سے 13 جولائی  کو جاری ہونے والے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ اس سے قبل بھی سی ڈی اے کی جانب سے 17 ستمبر 2019 اور 24 فروری 2020 کو کلب انتظامیہ کو غیر قانونی تعمیر پر نوٹسز جاری کیے گئے تھے مگر ان پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
'ایک بار پھر یہ بات ہمارے نوٹس میں آئی ہے کہ غیر قانونی تعمیرات دوبارہ سے شروع ہو چکی ہیں اور کلب کو فعال کر دیا گیا ہے۔ یہ سی ڈی اے کے بلڈنگ قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اسے فوراً روکا جائے۔'
دوسری طرف سی ڈی اے کے ایک اہلکار نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ 13 جولائی کو غیر قانونی کلب بنانے کا معاملہ سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعد سی ڈی اے کی ایک ٹیم اپنی مشینری اور ٹرک کے ساتھ لیک ویو پارک میں واقع سیلنگ کلب پہنچی تو اسے وہاں موجود نیوی کلب کے اہلکاروں نے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جس پر ٹیم نے قانونی نوٹس کلب انتظامیہ کے حوالے کر دیا۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیلنگ کلب سیل کرنے کے احکامات جاری کر دیے تھے۔

شیئر: