سوشل میڈیا پر تصدیق کیے بغیر کسی بھی معاملے کے حوالے سے کوئی خبر، تصویر یا ویڈیو شیئر کر دینا اب عام سی بات ہے۔ فیس بک ہو یا ٹوئٹر، صارفین کی ٹائم لائنز ایسی لاتعداد پوسٹوں سے بھری ہوتی ہے جن کا یا تو حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا یا پھر وہ ماضی کے کسی واقعے پر مبنی ہوتی ہیں جسے حال سے جوڑ کر پراپیگنڈے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
رواں سال بارشیں کراچی کو ڈبو دیں گی؟Node ID: 489721
-
’بڑے تھے بچ گئے مگر کراچی ڈوب چکا‘Node ID: 493136
-
مون سون بارشیں: ’ہائے میرا بیچارہ کراچی‘Node ID: 494866
اکثر اوقات تو یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ جس تصویر یا ویڈیو کو کسی خاص ملک کا حوالہ دے کر شیئر کیا جاتا ہے اس کا دور دور تک اس ملک سے تعلق ہی نہیں ہوتا۔
اسی لیے تو سوشل میڈیا کے دور میں جہاں کوئی خبر چھپ نہیں سکتی وہیں بہت سی جعلی اور بے بنیاد خبریں وائرل بھی ہوجاتی ہیں۔
کوئی عام شخص ایسی کوئی پوسٹ شیئر کرے تو اس کی تصیح کر دی جاتی ہے لیکن اگر کوئی جانی پہچانی شخصیت کسی فیک پراپیگنڈے کا حصہ بن جائے تو انہیں خفت اٹھانا پڑتی ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان و کمنٹیٹر رمیز راجہ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا جب انہوں نے ایک تصویر کو اپنی ٹوئٹر ٹائم لائن کی زینت بنایا۔
اس تصویر میں ایک جگہ پر بارش کی وجہ سے گدلے پانی کا سیلاب نظرآرہا ہے اور اطراف میں بلند و بالا عمارتیں دیکھی جا سکتی ہیں۔
رمیز راجہ نے اس تصویر کو کراچی میں ہونے والی بارشوں کا منظر سمجھ کر شیئر کرتے ہوئے ازراہ مذاق لکھا کہ 'سندھ حکومت نے پورے کراچی کیلئے دودھ پتی چائے کا بندوبست کیا ہے۔'
اس پوسٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے بغیر تصدیق تصویر شیئر کرنے پر رمیز راجہ کو آڑے ہاتھوں لیا اور اس تصویر کے کچھ سکرین شاٹس شیئر کیے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تصویر کراچی نہیں بلکہ انڈیا کی ہے اور ایک سال پرانی ہے۔
سلیم سلیمانی نامی صارف نے لکھا کہ 'محترم رمیز راجہ صاحب آپ پاکستانی کے دل کی دھڑکن ہیں۔ بہتر ہوگا کہ سیاست سے دور رہیے یہاں کسی کو معاف نہیں کیا جاتا۔ دوسری بات یہ کہ یہ تصویر بہت پرانی ہے۔'
ذیشان اسلم نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ 'واہ کمینٹری تو آپ کی اچھی ہی ہے لیکن تھوڑا چیک کر کے پوسٹ کر دیتے۔ ویسے یہ انڈیا کی دودھ پتی ہے جس کو آپ نے کپتان کی محبت اور سندھ کے بغض میں یہاں چپکا دیا ہے۔'
ایک اور صارف انجینیئر دانس آرائیں نے سکرین شاٹ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'راجہ جی یہ سندھ نہیں ہند ہے۔'