’کلبھوشن کو قونصلر رسائی کے لیے انڈیا سے رابطہ کریں‘
’کلبھوشن کو قونصلر رسائی کے لیے انڈیا سے رابطہ کریں‘
پیر 3 اگست 2020 13:22
اٹارنی جنرل کے مطابق انڈیا کلبھوشن کیس میں نقائص تلاش کر کے ریلیف لینا چاہتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان میں گرفتار مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی اور وکیل کرنے کے لیے ایک بار پھر انڈیا سے رابطہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
پیر کے روز چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں کلبھوشن جادھو کی سزائے موت کے خلاف اپیل کے لیے وکیل مقرر کرنے کی درخواست پر دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان نے عدالت کو کلبھوشن جادھو کو ملٹری کورٹ اور عالمی عدالت انصاف کے تفصیلی فیصلے کے بارے بتایا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ انڈیا کلبھوشن کیس میں نقائص تلاش کر کے ریلیف لینا چاہتا ہے۔ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے آرڈیننس جاری کیا لیکن انڈیا عالمی عدالت کے فیصلے سے راہ فرار اختیار کر رہا ہے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت سے کلبھوشن جادھو کو وکیل مقرر کرنے کی استدعا کی۔
عدالت نے حکومت پاکستان کو انڈیا سے کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی اور وکیل کی پیش کش کے لیے دوبارہ رابطہ کرنے کی ہدایت کی۔
اٹارنی جنرل نے عدالت سے کلبھوشن جادھو کو وکیل مقرر کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کو سزائے موت کے خلاف نظر ثانی اپیل کا پورا حق دیا جائے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ ’کلبھوشن جادھو پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہا جبکہ مبینہ انڈین جاسوس نے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان میں جاسوسی کا بھی اعتراف کیا جس پر اس کو ملٹری کورٹ نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے بعد سزائے موت سنائی۔‘
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ انڈیا نے پاکستان پر کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی نہ دینے اور ویانہ کنونشن کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات عائد کیے۔
جسٹس میاں گل حسن کے استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ’کلبھوشن جادھو کو دو بار قونصلر رسائی دی گئی جبکہ انڈیا نے تیسری بار قونصلر رسائی قبول ہی نہیں کی، 'عالمی عدالت نے سزائے موت پر حکم امتناع جاری کیا جو آج بھی موجود ہے۔‘
’پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کے لیے آرڈیننس جاری کر کے سزا کے خلاف اپیل نظرثانی درخواست دائر کرنے کا موقع دیا لیکن انڈیا اب عالمی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد سے بھاگ رہا ہے۔‘
اٹارنی جنرل نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کی رحم کی اپیل آرمی چیف کے سامنے زیر التوا ہے۔ 'انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں کیس جانے سے کلبھوشن جادھو کی رحم کی اپیل آرمی چیف کے سامنے زیر التوا ہے۔'
اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ اگر کوئی قیدی اپنے لیے وکیل نہ کرسکے تو عدالت اسے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے وکیل مہیا کرتی کی ہے اس لیے عدالت کلبھوشن جادھو کے لیے قانونی نمائندہ مقرر کرے۔
عدالت نے کیس کی سماعت تین ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی اور وکیل کی پیشکش کے لیے انڈیا سے دوبارہ رابطہ کرنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے کہا کہ وکیل کی پیشکش کلبھوشن جادھو کو بھی دوبارہ کی جائے۔