اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان میں گرفتار مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی اور وکیل کرنے کے لیے ایک بار پھر انڈیا سے رابطہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
پیر کے روز چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں کلبھوشن جادھو کی سزائے موت کے خلاف اپیل کے لیے وکیل مقرر کرنے کی درخواست پر دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان نے عدالت کو کلبھوشن جادھو کو ملٹری کورٹ اور عالمی عدالت انصاف کے تفصیلی فیصلے کے بارے بتایا۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان کا کلبھوشن جادھو کو قو نصلر رسائی دینے کا فیصلہNode ID: 426236
-
کلبھوشن جادھو کی انڈین حکام سے ملاقاتNode ID: 431671
-
کلبھوشن جادھو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی درخواست دائرNode ID: 493946
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ انڈیا کلبھوشن کیس میں نقائص تلاش کر کے ریلیف لینا چاہتا ہے۔ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے آرڈیننس جاری کیا لیکن انڈیا عالمی عدالت کے فیصلے سے راہ فرار اختیار کر رہا ہے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت سے کلبھوشن جادھو کو وکیل مقرر کرنے کی استدعا کی۔
عدالت نے حکومت پاکستان کو انڈیا سے کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی اور وکیل کی پیش کش کے لیے دوبارہ رابطہ کرنے کی ہدایت کی۔
اٹارنی جنرل نے عدالت سے کلبھوشن جادھو کو وکیل مقرر کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کو سزائے موت کے خلاف نظر ثانی اپیل کا پورا حق دیا جائے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ ’کلبھوشن جادھو پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہا جبکہ مبینہ انڈین جاسوس نے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان میں جاسوسی کا بھی اعتراف کیا جس پر اس کو ملٹری کورٹ نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے بعد سزائے موت سنائی۔‘
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ انڈیا نے پاکستان پر کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی نہ دینے اور ویانہ کنونشن کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات عائد کیے۔
جسٹس میاں گل حسن کے استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ’کلبھوشن جادھو کو دو بار قونصلر رسائی دی گئی جبکہ انڈیا نے تیسری بار قونصلر رسائی قبول ہی نہیں کی، 'عالمی عدالت نے سزائے موت پر حکم امتناع جاری کیا جو آج بھی موجود ہے۔‘
