Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریکِ انصاف مزید آٹھ سال حکومت کرے گی: زُلفی بخاری

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز زلفی بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مزید آٹھ سال تک قائم رہے گی اور اس دوران اپوزیشن کو اپنے لیے کوئی اور کام ڈھونڈنا چاہیے۔
 اردو نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کے دوران جب ان سے حکومت کے غیر یقینی مستقبل کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیتے ہوئے بار بار بقیہ آٹھ سال کا ذکر کیا اور کہا کہ وہ اپنے ’بقیہ آٹھ سال مکمل کیے بغیر کہیں نہیں جا رہے۔‘۔
 
’میں یہ دیکھتا ہوں کہ جو ہمارے اگلے آٹھ سال رہ گئے ہیں، وہ پاکستان کے لیے بڑے بہترین آٹھ سال ہوں گے، آٹھ سال میں سے دو سال گزر گئے ہیں، پانچ سال کی مدت ہوتی ہے، تو اگلے آٹھ سال میں انشاء اللہ ہم واقعی آپ کے سامنے ایک نیا پاکستان لائیں گے۔ اس سے پہلے ہم کہیں نہیں جا رہے۔‘
 انہوں نے اپوزیشن کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ کوئی نوکری ڈھونڈ لے آٹھ سال کے لیے۔ کام شام کریں، بہت ہو گیا ملک کو لوٹنا، کچھ اب محنت بھی کرلیں۔‘
اپوزیشن کی دوہری شہریت رکھنے والے مشیروں اور معاونین خصوصی پر تنقید کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ذوالفقار بخاری نے کہا کہ انہیں موقع ملتے ہی بھاگنے کا طعنہ دینے والے خود  ملک سے باہر بیٹھے ہیں۔  
’ہمارے اوپر الزام لگاتے ہیں کہ جی یہ تو پہلا موقع ملے گا بھاگ جائیں گے۔ میں پاکستان میں ہوں، وہ خود لندن بھاگا ہوا ہے، میں پاکستان میں ہوں، ان کے بچے باہر بھاگے ہوئے ہیں۔ میں پاکستان میں ہوں اور ان کے اقامے نکل رہے ہیں۔‘
زلفی بخاری نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ محمد آصف کو اقامہ رکھنے کے حوالے سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ باہر سے آنے والی رقوم کی وضاحت کریں۔ 
 ’میں پاکستان میں ہوں لیکن خواجہ آصف کے بیس لاکھ روپے مہینے کے آرہے ہیں، اورابھی تک نہیں پتا کہ کس بات کے آرہے ہیں۔ میرے تو آتے ہیں، میرا تو پورا کاروبار باہر  ہے، تمہیں کس بات کے پیسے آرہے ہیں، کون سی کنسلٹینسی آپ کر رہے ہیں کہ آپ بتا نہیں سکتے، کہ آپ کو بیس لاکھ روپے آرہے ہیں ہر مہینے باہر سے۔‘

زلفی بخاری نے کہا کہ اگلے آٹھ برسوں میں ایک نیا پاکستان لائیں گے (فوٹو: فیس بک)

انہوں نے مزید کہا کہ ’آپ باہر کیا کرتے تھے کہ بیس لاکھ روپے آپ کو آ رہے ہیں آپ کو باہر کی کمپنی سے، کیا کرتے  تھے آپ باہر؟ آپ ہمیں یہ تو بتائیں نا کہ کمپنی جس کا نام ہی نہیں، پتا ہی نہیں کنسلٹینسی کس چیز کی آرہی ہو؟ کیا آپ کو کوئی دہشت گرد تنظیم فنڈ کر رہی ہے؟ کیا آپ کو کوئی ایجنسی فنڈ کر رہی ہے؟ کیا آپ کوئی لیکچرز دیتے تھے؟ کیا آپ کسی کمپنی کو کنسلٹینسی دیتے تھے؟ کیا آپ بزنس مینیجر ہیں؟ کیا آپ کوئی میکڈونلڈز میں کام کرتے ہیں؟ کرتے کیا ہیں؟ ذرا بتائیں ہمیں؟ کس بات کے آپ کو بیس لاکھ روپے مل رہے ہیں؟‘
زلفی بخاری کے مطابق دوہری شہریت کے مسئلے پر وہ خواجہ آصف کے تقریر کر دینے سے ان کی بات نہیں مان لیں گے بلکہ اس بارے میں فیصلہ باقاعدہ بحث کے بعد ہونا چاہیے۔
 
’یہ ایک اکیڈیمک ڈیبیٹ ہے، یہ کوئی یہ نہیں ہے کہ خواجہ آصف اُٹھ کے تقریر کر دے اور ہم مان لیں کہ جی یہ بات ہے۔ انگلیںڈ اجازت دیتا ہے، امریکہ اجازت دیتا ہے، کئی سو ملک اجازت دیتے ہیں، کئی ملک اجازت نہیں دیتے۔ تو اس میں ایک بحث ہے کہ کیا ہونا چاہیے کہ اگر آپ انتخابات کی بات کر رہے ہیں یا پارلیمنٹ کی بات کر رہے ہیں تو پاکستان کو کس طرف جانا ہے۔ میں نہیں کہہ رہا کہ میں صحیح  ہوں لیکن میں کہہ رہا ہوں کہ میرے پاس ایک مناسب دلیل ہے، اور آپ بھی صحیح نہیں ہیں، لیکن آپ کے پاس ایک مناسب دلیل ہے کہ حلف لینے پر دوہری شہریت نہیں ہونی چاہیے۔ بورس جانسن انگلینڈ کا وزیراعظم ہے، اس کے پاس دوہری شہریت تھی وزیراعظم بننے سے پہلے۔ جب وہ میئر تھا، وزیر تھا، صرف وزیراعظم بننے سے پہلے اس نے امریکی شہریت چھوڑی۔‘
زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ دوہری شہریت کے مسئلے پر سپریم کورٹ نے ان کے حق میں واضح فیصلہ دیا ہوا ہے اور اس بارے میں بھی قانون واضح ہے کہ وزیراعظم کا معاون خصوصی بننے کے لیے دوسرے ملک کی شہریت چھوڑنا ضروری نہیں لیکن پھر بھی اگر کبھی وزیراعظم عمران خان نے انہیں اپنی برطانوی شہریت ترک کرنے کا کہا تو وہ دیر نہیں لگائیں گے۔ 
’مجھے نہیں پتا کہ ایسا موقع آئے گا یا نہیں لیکن اگر وزیراعظم مجھے ایسا (برطانوی شہریت چھوڑنے کے لیے) کبھی بھی بولیں گے تو مجھے دو سیکنڈز سے زیادہ نہیں لگیں گے کرنے کے لیے۔‘
’فیصلہ ہو چکا ہے کہ پارلیمنٹ میں دوہری شہریت کی اجازت نہیں ہے، فیصلہ ہو چکا ہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی کو دوہرا شہری ہونے کی اجازت ہے، یہ فیصلے واضح ہیں، میں نے سپریم کورٹ میں کیس جیتا ہے، تو میرا تو فیصلہ ایک قانون ہے، تو اس میں دو رائے نہیں ہیں۔‘

زلفی بخاری نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کو اقامہ رکھنے کے حوالے سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کے جن دو معاونین خصوصی نے استعفے دیے ان کے فیصلے کی وجہ دوہری شہریت یا کرپشن نہیں بلکہ غیر ضروری دباؤ تھا۔
’دوہری شہریت کا بالکل مسئلہ نہیں تھا کیونکہ دوہری شہریت میرے پاس ہے۔ تو اگر دوہری شہریت ہوتی تو مجھے بھی استعفیٰ دینا ہوتا، سو منطق غالب آتی ہے کہ دوہری شہریت کا مسئلہ نہیں تھا، اور کرپشن کا بھی بالکل نہیں تھا۔ پاکستان میں کبھی کبھی ایک ماحول میں کام کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے۔ خاص طور پر چھوٹے چھوٹے گروہ معاشرے کے اور میڈیا کے جب کھیلتے ہیں آپ کے اوپر، اور جب آپ کے اوپرچڑھائی کرتے ہیں تو شاید ان کے لیے دباؤ زیادہ ہو، اس چیز سے کہ نو سے پانچ بجے کی نوکری میں وہ اتنا پریشر نہیں ہوتا جتنا آپ سمجھتے ہیں کہ یہاں ہوتا ہے، اتنی سکروٹنی نہیں ہوتی۔ میڈیا بغیر کسی وجہ سے آپ کا نام اچھال رہا ہو، کوئی باتیں کر رہے ہوں، جو بالکل کوئی حقیقت ہی نہ ہو، تو یہ چیزیں کئی لوگ سہہ سکتے ہیں، کئی لوگ لڑتے ہیں اس کے خلاف، کئی لوگ نہیں کر سکتے۔ یہ ہر 
 بندے کی انفرادی چوائس ہوتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ میڈیا میں وزیراعظم عمران خان کے دوہری شہریت کے بارے میں ویڈیو بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا جاتا ہے کیونکہ انہوں نے یہ بیانات ان لوگوں کے بارے میں دیے تھے جنہوں نے خفیہ طور پر غیر ملکی اقامے اور پاسپورٹ حاصل کر رکھے تھے۔ 
’وہ دکھاتے ہیں وہ کلپس جو وزیراعظم قومی اسمبلی کو اپنے سامنے رکھتے ہوئے دیکھتے ہیں کہ کتنا کرپٹ مافیا بیٹھا ہوا ہے اور پچاس، ستر سال کا بندہ، جس نے جا کے خفیہ طور پر، چھپا کے اقامہ رکھا ہوا ہو یا پاسپورٹ رکھا ہو، وہ اس بنیاد اور پس منظر کو لے کے کہتے ہیں کہ ہم نہیں ایسے ہونے دیں گے اور صحیح بات ہے، ہم نہیں ہونے دیں گے۔‘
بات جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ زلفی بخاری اگرپچاس سال کا ہوتا اور بغیر کسی کو بتائے ہوئے جا کے کینیڈین، یا انگلش یا امریکن پاسپورٹ یا اقامہ رکھا ہوتا اور کسی کو بتایا نہ ہوتا، ڈیکلیئر نہ کیا ہوتا تو بالکل غیر قانونی اور ناجائز بات ہے، لیکن اگر ایک تیس سال کا لڑکا یا لڑکی آئے پاکستان، انہوں نے ڈیکلیئر کیا ہو، پھر اس کے بعد سیاست میں جائیں، پھر اس کے بعد جو مرضی بنیں، وہ ایک الگ چیز ہے اور وزیراعظم سے بہتر اس کو کوئی نہیں سمجھتا۔‘

زلفی بخاری کے مطابق وزیراعظم کی مقبولیت میں کمی نہیں آئی (فوٹو: اے ایف پی)

 ایک سوال کے جواب میں زلفی بخاری نے کہا کہ وہ ہمیشہ کے لیے پاکستان آئے ہیں اور وزیراعظم کے ساتھ ہی رہیں گے۔
’میں وزیراعظم کے ساتھ ہوں، وزیراعظم کے ساتھ ہی رہوں گا۔ اور جتنا میں پاکستان کی خدمت کر سکتا ہوں کسی بھی حیثیت میں، میں یہاں رہوں گا۔ اور میں یہاں، مطلب ہے میرے ذہن میں، میں یہاں ہمیشہ کے لیے آیا ہوں۔‘
 انہوں نے اس تاثر کی بھی نفی کہ بیرون ملک پاکستانیوں میں عمران خان کی حمایت کم ہو رہی ہے اور کہا کہ بیرون ملک بسنے والے ہم وطنوں کا پانچ سال بعد ملک میں بہت بڑا کردار ہو گا۔ 
’جس طریقے سے بیرون ملک پاکستانیوں نے اس حکومت کو سپورٹ کیا ہے، وزیراعظم کو سب سے پہلے انہوں نے سپورٹ کیا ہے، سب سے آخر میں وہ سپورٹ کریں گے۔ میں وعدہ کرتا ہوں۔ ان کو پاکستان سے امید ہے، تو اس امید کو نہ ہاریں۔ اس میں رکاوٹیں بڑی آئیں گی۔ لیکن انشاء اللہ آپ دیکھیں گے کہ پانچ سال کے بعد اوورسیز پاکستانیوں کا بڑا سٹیک ہو گا پاکستان کے اندر۔‘
 

شیئر: