Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں کورونا کے 56 ہزار نئے کیسز

گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے مزید 56 ہزار 282 مثبت کیسز سامنے آئے ہیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز
انڈیا میں گذشتہ ایک ہفتے سے کورونا کے نئے متاثرین کی تعداد مسلسل 50 ہزار سے زیادہ ریکارڈ کی جا رہی ہے۔
انڈیا کی وزارت صحت کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے مزید 56 ہزار 282 مثبت کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ 904 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
اس طرح حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق انڈیا میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد 40 ہزار 699 ہو چکی ہے جبکہ وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد 19 لاکھ 64 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ان میں سے تقریباً چھ لاکھ ایکٹو کیسز ہیں جبکہ 13 لاکھ سے زیادہ اس مرض سے صحت یاب ہو چکے ہیں یا ان کی حالت میں بہتری کے آثار ہیں۔
انڈین کونسل فار میڈیکل ریسرچ کا کہنا ہے کہ انڈیا میں اب تک دو کروڑ 21 لاکھ ٹیسٹ ہو چکے ہیں، گذشتہ روز تقریباً ساڑھے چھ لاکھ افراد کے ٹیسٹ ہوئے۔
دریں اثنا انڈیا کی ریاست گجرات سے خبر ہے کہ کورونا مریضوں کے لیے مختص ہسپتال میں آک لگنے کے ایک واقعے میں آٹھ مریضوں کی موت واقع ہو گئی جن میں تین خواتین شامل ہیں۔
گجرات پولیس کے مطابق یہ آگ احمد آباد کے نورنگ پور علاقے کے شریہ ہسپتال میں صبح تین بجے لگی۔ آگ لگنے کی وجہ شارٹ سرکٹ بتائی جا رہی ہے۔
گجرات پولیس کے مطابق آگ پر جلد ہی قابو پالیا گیا لیکن اس دوران آٹھ افراد کی موت ہوگئی۔ اب اس ہسپتال میں زیر علاج تین درجن سے زیادہ مریضوں کو دوسرے ہسپتال میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ہسپتال میں آگ لگنے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ انھوں نے وہاں کے وزیر اعلیٰ سے بات کی ہے اور انتظامیہ تمام ممکنہ امداد فراہم کر رہی ہے۔
دوسری جانب دہلی سے ملحق ریاست ہریانہ سے خبر ہے کہ بدھ کے روز تحقیقات کے بعد 11 سینیٹائزر برانڈز کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
ہریانہ کے وزیر صحت انیل وج نے یہ بات بتائی کہ حکومت کے معیار پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ریاست میں فوڈ اینڈ ڈرگ انتظامیہ نے 248 سیمپلز لیے جن میں سے اب تک 123 کی رپورٹ آ چکی ہے۔ ان میں سے 109 معیار پر پورا اترے ہیں جبکہ باقی 14 ناکام ہو گئے ہیں۔
باقی ماندہ رپورٹ آنے کے بعد مزید برانڈز میں کمی کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ یہ برانڈز صرف ہریانہ میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں دستیاب ہیں۔ اس لیے ماہرین کا خیال ہے کہ ہریانہ کے بعد دوسری ریاستیں بھی معیار کو قائم رکھنے کے لیے اس قسم کی تحقیقات کروائيں گی۔

شیئر:

متعلقہ خبریں