ریاض گلوبل ڈیجیٹل ہیلتھ سمٹ کی جانب سے دو روزہ سمینار کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا- سمینار کا اہتمام وزارت نیشنل گارڈز کے ادارہ صحت اور جی 20 کے سعودی سیکریٹریٹ نے انٹرنیشنل سٹراٹیجک کمپنیوں کے سعودی سینٹر کے تعاون سے کیا-
العربیہ نیٹ کے مطابق ’ریاض گلوبل ڈیجیٹل ہیلتھ سمٹ‘ کےاجلاس میں صحت عامہ، ڈیجیٹل ہیلتھ اور موجودہ و مستقبل میں رونما ہونے والی وباؤں سے نمٹنے کے لیے ڈیجیٹل ہیلتھ کے کلیدی کردار پر تبادلہ خیال کیا- ڈیجیٹل ہیلتھ کے دور میں وباؤں سے پیش آنے کا طریقہ کار بھی زیر بحث آیا جبکہ ڈیجیٹل ہیلتھ کے شعبے میں نمایاں حل جلد از جلد منظر عام پر لانے کے طریقہ کار پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
ریاض گلوبل ڈیجیٹل ہیلتھ سمٹ میں ایک لاکھ 35 ہزار سے زیادہ افراد نے اندراج کرایا جبکہ 3 لاکھ سے زیادہ ایسے افراد سوشل میڈیا کے توسط سے شریک ہوئے- جنہوں نے سماجی رابطے کے وسائل پر سمٹ کے پروگراموں کا مشاہدہ کیا-
دریں اثنا سعودی خبررساں ادارے ’ایس پی اے‘ کے مطابق وزارت نیشنل گارڈز کے ماتحت صحت ادارے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جنرل اور کنگ سعود یونیورسٹی فار ہیلتھ سائنس کے سربراہ ڈاکٹر بندرالقناوی نے کہا کہ سمٹ کے انعقاد سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ اس کا پروگرام جامع تھا- مناسب وقت پر سمٹ منعقد کی گـئی اور اس کےایجنڈے پر جتنے موضوعات تھے وہ سب کے سب بے حد اہم تھے-
ڈاکٹر القناوی نے کہا کہ ریاض گلوبل ڈیجیٹل ہیلتھ سمٹ نے یہ ثابت کردیا کہ سعودی عرب جی 20 کی قیادت ہر میدان میں متوازن طریقے سے کررہا ہے- سعودی عرب کی کوشش ہے کہ بین الاقوامی سائنسی سماج کو غیرمعمولی طریقے سے ٹیکنالوجی کی مدد سے جوڑ دیا جائے-
ڈاکٹر القناوی نے ڈیجیٹل ہیلتھ ریاض اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس میں شرکا نے مندرجہ ذیل امور پر زور دیا-
شواہد اور مستند معلومات پر مشتمل ایس او پیز پر موثر شکل میں عمل درآمد سے عوام کا اعتبار حاصل ہوگا جبکہ سماجی رابطے کے وسائل اور دیگر ذرائع ابلاغ سے پھیلائی جانے والی غلط معلومات کو روکنے کا یہی موثر طریقہ ہوگا۔
صحت عامہ سے متعلق گوشواروں کی رپورٹ کے لیے عالمی معیاری گروپ قائم کیا جائے-
صحت تنظیموں کو معیاری معلومات حاصل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا جائے-
امراض سے بچاؤ، بیماریوں کے ٹیسٹ اورویکسین سکیموں کے لیے جامع صحت پروگرام چلانا ہوگا-
صحت نگہداشت، صحت معلومات اور موجودہ نیز مستقبل سے متعلق صحت عامہ کے مسائل حل کرنے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے لیس افرادی قوت تیار کرنے پر زور دیا گیا-
اعلی ڈیجیٹل ہیلتھ سرگرمیوں کے لیے بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جائے-
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور جدید طرز کے گوشواروں کی ٹیکنالوجی کی بدولت مشترکہ عالمی صحت عامہ کی پالیسیاں بہتر ہوں گی- صحت سسٹم پر خوشگوار اثرات پڑیں گے اور مستقبل میں رونما ہونے والے صحت چیلنجوں اور وباؤں کی صورت میں کارکردگی بہتر ہوگی-