اقوام متحدہ کی لیبیا میں جنگ بندی کی اپیل، جھڑپوں میں کم از کم 21ہلاک
اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ لیبیاحکومت کی وزارت صحت نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ دارالحکومت طرابلس کے جنوبی حصے میں جھڑپوں کے نتیجے میں 21افراد ہلاک جبکہ متعددزخمی ہوئے ہیںتاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ مارے جانے والوں میں جنگجوؤں کی تعداد کتنی تھی اور کیا ان میں عام شہری بھی شامل تھے۔
وزارت کی جانب سے مارے جانے والوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ۔
ادھر اقوام متحدہ نے اتوارکو لیبیا میں فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔یہ اپیل اس وقت کی گئی جب خلیفہ حفتر کی قیادت میں لیبین نیشنل آرمی (ایل این اے)نے طرابلس کی جانب پیش قدمی شروع کی تھی ۔
جنرل خلیفہ حفترنے جمعرات کو اپنی ’لیبین نیشنل آرمی‘ نامی فوج کو طرابلس پر حملے کا حکم دیا تھا۔
مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ حفتر کی فوج نے اتوار کو طرابلس کے جنوب میں فضائی کارروائیاں کیں اور شہر کے مرکز کی طرف پیش قدمی کی۔
دنیا کے امیر ترین جی سیون ممالک نے بھی طرابلس کی طرف پیش قدمی روکنے کی اپیل کی تھی۔
امریکہ نے بھی لیبیا میں خانہ جنگی کی حالیہ لہر پر تشویش کااظہار کیا ہے۔امریکی اسٹیٹ سیکرٹری مائیک پومپیونے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’واشنگٹن کو طرابلس کے قریب جھڑپوں پر گہری تشویش ہے اور خانہ جنگی ختم کرنے کے لیے بات چیت کرنی چاہیے ۔‘
واضح رہے کہ 2011 میں کرنل قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے لیبیا مسلسل خانہ جنگی کاشکار ہے ۔لیبیا میںبد امنی کی تازہ صورتحال ایسے وقت میں پیدا ہوئی ہے جب اقوام متحدہ لیبیا کے ممکنہ انتخابات سے متعلق فیصلے کے لیے ایک کانفرنس کا انعقاد کرنے جارہا ہے ۔ یہ کانفرنس 14سے16اپریل کو لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے جنوب مغربی علاقے میں منعقد ہوگی۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 75سالہ حفتر جو خود کو اسلامی شدت پسندوں کا دشمن سمجھتے ہیں لیکن مخالفین ان کو ایک نئے آمر کی حیثیت سے دیکھتے ہیں ۔
2011میں کرنل قذافی کا تختہ الٹنے کے بعدلاقانونیت کی وجہ سے تارکین وطن لیبیا کو سمندر کے راستے یورپ پہنچنے کے لیے اہم گزرگاہ کے طور پر استعمال کرتے رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے سے شروع ہونے والی جھڑپوں نے اقوام متحدہ کی لیبیا میںانتخابات کرانے کی کوششوں کو نقصان پہنچایاہے۔