پاکستان کے ایوان زیریں قومی اسمبلی میں نئے مشیر کی انٹری کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان قومی سلامتی کے امور پر قانون سازی سے متعلق پایا جانے والا اتفاق رائے ختم ہو گیا ہے۔ جس کے بعد حکومت کو انسداد منی لانڈرنگ بل میں دوسری ترمیم کے بل پر حزب مخالف کی حمایت حاصل نہ ہوسکی اور بل کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔
پیر کو قومی اسمبلی اجلاس کے دوران مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے بل پیش کیا تو سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اعتراض کیا۔
مزید پڑھیں
-
سو ملین ریال کی منی لانڈرنگ میں ملوث گروہ گرفتارNode ID: 482836
-
’نواز شریف کی واپسی کے لیے برطانیہ سے رابطہ کریں گے‘Node ID: 500421
-
سندھ بلدیات سیکرٹری احاطہ عدالت سے گرفتارNode ID: 500721
انہوں نے کہا کہ 'اس بل میں گرفتاری کا اختیار کسی تحقیقاتی ادارے کو دے دیتے ہیں تو یہ ظالمانہ قانون بن جائے گا۔ یہ کالا قانون ہم انسانی حقوق کو نظرانداز کرکے کیوں بنا رہے ہیں؟ بغیر وارنٹ کے کسی کو گرفتاری کا اختیار دے دینا غلط ہے۔ منی لانڈرنگ کو بھی اس قانون کے ذریعے نیب کو بھیجا جارہا ہے۔ سپریم کورٹ بھی نیب پر نالاں ہے۔ اپوزیشن اینٹی منی لانڈرنگ کے اس بل کی مخالفت کرتی ہے۔'
مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے جواب دیا کہ 'قومی سلامتی کے لیے کسی قانون میں رکاوٹ برداشت نہیں۔ قومی سلامتی کے خلاف بات تب ہوئی جب بھارت کا قومی سلامتی کا مشیر بغیر ویزے کے پاکستان آیا۔ ہم ایسا کوئی کام نہیں کرنے جا رہے۔ گرفتاری ریگولیٹ کرنے کے لیے اپوزیشن ترمیم لانا چاہے تو بل کی منظوری کے بعد ہم بیٹھ سکتے ہیں۔'
مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہا کہ 'ہم سمجھتے ہیں کہ نیب کو اس قانون میں شامل نہ کیا جائے۔ خود حکومتی جماعت کہتی ہے کہ نیب قوانین میں ترمیم کی جائے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہم نہیں چاہتے کہ نیب کو تالا لگے مگر ہم اسے متوازن قانون بنانے کے خواہاں ہیں۔ کیا نیب متوازن استعمال ہورہا ہے؟ کیا چینی چوروں کو پکڑا گیا؟ ایک چینی چور باہر بھاگ گیا، دیگر چور کابینہ میں بیٹھے ہیں۔'
خواجہ آصف کے بعد سپیکر نے فلور مشیر احتساب شہزاد اکبر کو دے دیا جنہوں نے پہلی پار پارلیمان میں اظہار خیال کیا۔
