تعلیم و تربیت کے شعبے میں سعودی اساتذہ کی شرح کم ہے۔(فوٹو الوطن)
سعودی عرب میں تعلیم و تربیت کا تجزیہ کرنے والے کمیشن کی حالیہ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مملکت میں طلبا و طالبات کو تدریسی خدمات پیش کرنے والا عملہ اپنے پیشے سے خوش نہیں۔
سعودی گزٹ کے مطابق عربی روزنامہ الوطن کی جانب سے جاری کردہ کمیشن کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سعودی عرب میں تعلیم و تربیت کے شعبے میں سعودی اساتذہ کی شرح پہلے ہی کم ہے۔
ٹریننگ اینڈ ایجوکیشن لرننگ انٹرنیشنل سروے (ٹی اے ایل آئی ایس) کے مطابق29.7 کے مقابلے میں تقریباً 12.2 فیصد اساتذہ نے سکول میں کام کرنے کی باقاعدہ تربیت حاصل کی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ 38.8 فیصد اساتذہ کے لیے دوسرے ممالک کے اساتذہ کی طرح پیشہ ورانہ تربیت حاصل کرنا ضروری ہے جبکہ یہ تعداد 24 فیصد تک ہے۔
دریں اثناء 27.5 فیصد مرد اساتذہ اور 24.5 فیصد خواتین اساتذہ نے تدریسی پیشے کے انتخاب پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ یہ تناسب نسبتاً زیادہ ہے۔
اس کے پیش نظر ٹی اے ایل آئی ایس کے مطابق یہ تناسب مرد اساتذہ کے لیے 11.2 فیصد اور خواتین اساتذہ کے لیے9.9 فیصد ہے۔
’اساتذہ اور سکول ذمہ داروں کے خیال میں درس و تدریس کا پیشہ اور اس کی قدر‘ کےعنوان سے شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق یہ ڈیٹا ٹریننگ اینڈ ایجوکیشن لرننگ انٹرنیشنل سروے 2018 میں سعودی عرب کی رپورٹ میں شامل ہے۔ اسی رپورٹ کے پیش نظر یہ تجزیہ تیار کیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) کے تعاون سے جاری کی جانے والی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مملکت میں اساتذہ کا اوسط تجربہ 12.3 سال ہے جب کہ ٹریننگ اینڈ ایجوکیشن لرننگ انٹرنیشنل سروے میں یہ معیار 16.2 سال ہے۔ اس حوالے سے ان کا تجربہ چار سال کم ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں خواتین اساتذہ کے درس و تدریس کے اوقات کے تناسب میں اضافہ ہوا ہے جب کہ مرد اساتذہ کے لیے درس و تدریس کے اوقات میں21.7 کی نسبت 19.6 کے تناسب سے ہفتہ واری کمی ہوئی ہے۔
اسی طرح خواتین اساتذہ ہفتہ واری 20.3 گھنٹے پڑھاتی ہیں اور مرد اساتذہ 20 گھنٹے درس و تدریس کے سلسلے میں صرف کرتے ہیں۔