پلوامہ حملے میں انڈیا کے 40 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے پاکستانی کالعدم جماعت جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر پر پلوامہ حملے کی فرد جرم عائد کی ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق بدھ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں پلوامہ حملے کا ماسٹر مائنڈ مسعود اظہر کو ٹھہرایا ہے۔
یاد رہے کہ فروری 2019 میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ میں دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی انڈین فوج کی بس سے ٹکرا گئی تھی جس کے نتیجے میں 40 سے زیادہ اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
انڈیا کے قومی تحقیقاتی ادارے نے منگل کے روز جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کے خلاف چارچ شیٹ جمع کرائی تھی جس میں دیگر 19 افراد کو بھی خود کش حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
چارج شیٹ کے مطابق' تحقیقات سے واضح ہوتا ہے کہ پلوامہ حملے دہشت گرد تنظیم جیش محمد کی جانب سے کی گئی مجرمانہ سازش کا نتیجہ ہیں۔'
پاکستان کے دفتر خارجہ نے انڈین چارج شیٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'پلوامہ حملوں می پاکستان کو ملوث کرنے کا مقصد وادی کشمیر میں انڈیا کے دہشت گردانہ اقدام سے توجہ ہٹانا ہے۔'
بدھ کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'چارج شیٹ میں لگائے گئے الزامات کا مقصد انڈین حکمران جماعت بی جے پی کے پاکستان مخالف بیانیے کو تقویت دینا ہے۔'
دفتر خارجہ نے پلوامہ حملے کے حوالے سے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'انڈین لوک سبھا کے انتخابات سے دو ماہ قبل حملہ ہوا، اس میں استعمال کیا گیا مواد بھی انڈیا کے زیر انتظام کشمیر سے حاصل کیا گیا، جبکہ حملے کے اہم ملزم کو پہلے ہی انڈین فوج نے ہلاک کر دیا تھا۔'
پاکستان سے تعلق رکھنے والی شدت پسند تنظیم جیش محمد نے ویڈیو پیغام کے ذریعے پلوامہ حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی جبکہ حملہ آور کا تعلق کشمیر وادی سے بتایا گیا تھا۔
حملے سے قبل ریکارڈ کی گئی نو منٹ طویل ویڈیو بعد میں سوشل میڈیا پر جاری کی گئی تھی جس میں جنگی لباس میں ملبوس حملہ آور کو دکھایا گیا تھا۔
پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا میں حالات کشیدہ ہو گئے تھے۔ انڈیا نے پلوامہ حملے کے بعد 26 فروری 2019 میں پاکستان کے علاقے بالاکوٹ کے قریب جابہ کے جنگل میں جیش محمد کے مبینہ کیمپوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔ پاکستان نے انڈیا کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہوئے انڈیا کے اس دعوے کو مسترد کیا تھا۔
اگلے روز 27 فروری کو پاکستان کی فضائیہ نے سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر انڈیا کا جنگی جہاز مگ 21 مار گرایا اور ایک پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو زندہ گرفتار کر لیا تھا۔
بعد ازاں وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت پائلٹ ابھی نندن کو یکم مارچ کو واہگہ بارڈر پر انڈین حکام کے حوالے کر دیا تھا۔