غزہ پر ایک مرتبہ پھر حملے بحال کرنے کے بعد اسرائیل مسلسل جنگ زدہ علاقے میں اپنے پاؤں پھیلاتا جا ہا ہے اور 50 فیصد سے زائد حصے پر اپنا کنٹرول قائم کر لیا ہے جبکہ فلسطینی کونوں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو پانچ اسرائیلی فوجیوں نے بتایا کہ اسرائیل کی سرحد کے قریب توڑ پھوڑ اور منظم طریقے سے بفر زون کی توسیع کا سلسلہ 18 ماہ قبل جنگ شروع ہونے کے بعد سے جاری ہے۔
مزید پڑھیں
-
غزہ میں پانی کی سپلائی بند، بڑے پیمانے پر آبی بحران کا اندیشہNode ID: 887974
ایک فوجی نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’جو کچھ تباہ کر سکتے تھے وہ سب کچھ انہوں نے تباہ کر دیا ہے۔ جو چیز بھی کارآمد دکھتی تھی، اس کو گولی کا نشانہ بنایا۔ فلسطینیوں کے پاس واپس آنے کو کچھ نہیں بچا۔ وہ کبھی واپس نہیں آئیں گے، کبھی بھی نہیں۔‘
غزہ پر قبضے کے مخالف سابق اسرائیلی فوجیوں کے گروپ ’بریکنگ دا سائلنس‘ نے بھی آج پیر کو ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں ان فوجیوں کے بیانات شامل کیے گئے ہیں جو بفر زون میں موجود تھے۔
ان فوجی اہلکاروں میں سے چند سے اے پی نے بھی بات کی ہے جنہوں نے فوج کو وسیع علاقے کو بنجر بناتے ہوئے دیکھا ہے۔
رپورٹ میں ان علاقوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جہاں اسرائیل اس وقت قابض ہے اور فلسطینیوں کو کن مقامات کی طرف جانے پر مجبور کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنگ کے شروع کے ایام میں فوجیوں نے مقامی لوگوں کو سرحدی علاقوں کی طرف دھکیلا اور ایک کلومیٹر سے زائد کے علاقے کو بفر زون میں شامل کرنے کے لیے تباہ کر دیا گیا۔
فوجیوں نے غزہ کے پار اس زمین پر بھی قبضہ کیا جو نیٹزاریم کوریڈور کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس سے شمال کا پورا علاقہ ساحلی پٹی سے کٹ کر رہ گیا جس میں غزہ شہر بھی میں شامل ہے، جہاں 20 لاکھ سے زائد لوگ رہتے ہیں۔
فوج کی جانب سے جاری کیے جانے والے نقشے کے مطابق جب اسرائیل نے پچھلے مہینے دوبارہ حملے کرنا شروع کیے تو اس نے بفر زون کے سائز کو دوگنا کر دیا اور کچھ مقامات پر اس کو غزہ کے اندر تین کلومیٹر تک پھیلا دیا۔

بین گوریون یونیورسٹی کے انوائرمنٹل سٹڈیز کے پروفیسر یاکوف گارب کا کہنا ہے کہ بفر زون اور نیٹزاریم، غزہ کی پٹی کا کم از کم 50 فیصد بنتے ہیں۔
پچھلے مہینے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل ایک اور راہداری بنانے کا ارادہ رکھتا ہے جو جنوبی غزہ میں رفح شہر کو دوسرے علاقوں سے کاٹ دے گی۔
اسرائیل جس علاقے کو بفر زون میں تبدیل کر رہا ہے یہ وہ علاقہ ہے جہاں لاکھوں فلسطینی رہتے ہیں اور یہ زرعی پیداوار کے لحاظ سے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔
سیٹیلائٹ تصاویر سے ظاہر ہے کہ گنجان آباد محلے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے ہیں اور جنگ بندی کے بعد وہاں درجنوں اسرائیلی فوج کے اڈے دکھائی دے رہے ہیں۔
جن فوجیوں نے اے پی سے بات کی ان کو کھیتوں، زرعی نالوں، فصلوں، درختوں اور ہزاروں کی تعداد میں عمارتوں کو تباہ کرنے کے احکامات ملے تھے جبکہ رہائشی علاقوں کو مسمار کرنے کا بھی کہا گیا تھا تاکہ عسکریت پسندوں کو چھپنے کی جگہ نہ مل سکے۔
مذکورہ فوجیوں نے بفر زون کو کِل یعنی قتل کا زون قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو بھی 500 میٹر کی حدود میں داخل ہو گا اس کو گولی مار دی جائے گی چاہے بچے یا خواتین ہی کیوں نہ ہوں۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں موجود فوجی اہلکار اپنے ملک کی حفاظت اور سات اکتوبر کو ہونے والے حملے سے جنوبی حصے میں متاثر ہونے والے لوگوں کے تحفظ کے لیے کام کر رہے ہیں۔