Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی نوجوانوں کا کارنامہ، قدیم قلعے سیاحتی مراکز میں تبدیل

سیاحتی مرکز بننے سے لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی ہنرمندوں نے عسیر ریجن میں قلعوں کو منفرد سیاحتی مراکز میں تبدیل کر دیا ہے- سارا کام منصوبہ بندی سے لے کر عملدرآمد تک سعودی نوجوانوں نے انجام دیا- 
سعودی خبررساں ادارے’ ایس پی اے‘ کے مطابق عسیر کے تاریخی قریوں، قلعوں، چھاؤنیوں اور کوہستانی زرعی فارموں کو منافع بخش تجارتی منصوبوں کی شکل دے دی- 
عسیر ریجن کے دارالحکومت ابہا کے مغرب میں ’بنی مازن‘ قریے پہاڑوں کے دامن میں واقع ہیں- ان کے درمیان میں السودۃ اور جبل نہران سیرگاہیں واقع ہیں- مقامی شہریوں کی منفرد منصوبہ بندی کی بدولت یہ قریے سیاحوں کی آماجگاہ بن گئے- یہاں قہوہ خانے  اور خوبصورت دیہی طرز کے  سیاحتی ریستوران  آنے والوں کی آماجگاہ بنے ہوئے ہیں- سیاحوں کو جنگلات اور روایتی قسم کے زرعی فارموں سے گزر کر قہوہ خانوں اور ریستورانوں میں جانا لطف دے رہا ہے- 

ہزاروں لوگ سیر و سیاحت کے لیے پہنچ رہے ہیں (فوٹو، ایس پی اے)

فایز المازنی جو نہران قہوہ خانے کے  مالک اور مینیجر ہیں، نے بتایا کہ  امسال سمر سیزن  سیاحتی مقامات کے قریب بسے ہوئے خاندانوں کے لیے آمدنی کا بڑا ذریعہ بن گیا- بنی مازن قریوں کے  باشندوں کو سیاحوں کی آمد سے بڑا منافع ہو رہا ہے- ہزاروں سعودی اور مقیم غیرملکی یہاں سیر و سیاحت کے لیے پہنچ رہے ہیں-  
المازنی نے بتایا کہ اس نے جو قہوہ خانہ کھولا ہے وہ منفرد قسم کا ہے- ہر طرح کے قہوے، کافیاں، چائے اور ٹھنڈے مشروبات پیش کیے جارہے ہیں- جگہ منفرد ہے منظر سحر آفریں ہے- وہ، اس کے بیٹے اور بعض رشتہ دار گاہکوں کو سروس فراہم کررہے ہیں اس سے ایک فائدہ یہ ہورہا ہے کہ میری اولاد میں کام سے لگاؤ پیدا ہورہا ہے اور وہ ہر روز کچھ نہ کچھ نیا سیکھ رہے ہیں- 
الریف قہوہ خانے کے مالک محمد یحیی نے بتایا کہ اس نے اپنے گھر والوں کے تعاون و شراکت سے قہوہ خانہ کھولا ہے- قریے کی چالیس سے زیادہ لڑکیوں اور لڑکوں کو موسم گرما میں روزگار مہیا کیا گیا ہے- اچھی بات یہ ہے کہ ہمارے یہاں سیر گاہ میں پچاس سے زیادہ خاندانوں کے لیے نشستیں موجود ہیں- ان نشستوں سے سیاح حضرات سبزہ زاروں کا لطف لے رہے ہیں- ہم انہیں گرم مشروبات اور عوامی  طرز کے کھانے فراہم کررہے ہیں جبکہ بچوں کےلیے جھولوں کا بھی انتظام کیاگیا ہے- 
محمد یحیی نے بتایا کہ ہم نے ایک اضافہ یہ کیا ہے کہ تاریخی نوادر کا بھی ایک گوشہ قائم کردیا ہے جبکہ ایک تاریخی گھر، ایک چھوٹی سی مسجد اور دو روایتی قہوہ خانے بھی کھولے ہیں- 
زرعی فارم کے مالک عبداللہ عسیری نے بتایا کہ ہمارے یہاں ایک نیا انقلاب یہ آیا ہے کہ بنی مازن قریوں کے  بزرگ بھی ہمارے ساتھ لگ گئے ہیں- 6 برس کے بچے سے لے کر 83 برس تک کی خاتون تک اس میں کسی نہ کسی شکل میں حصہ دار ہے- میری والدہ حلیمہ مازنی کی عمر 83 سال ہے اور وہ فیملی ورکنگ ٹیم کی قائد بنی ہوئی ہیں- 
عبداللہ عسیری نے بتایا کہ ہم لوگوں نے زرعی فارم کو سیاحتی مرکز بنادیا ہے- فارم میں انواع و اقسام کے پھل اور سبزیاں اگائی جارہی ہیں- ہم لوگ اس خیال پر 2016 سے کام کر رہے ہیں- ہمارے گھر والوں نے بیرونی دنیا میں دیہی سیاحت کے تجربات کے بارے میں معلومات جمع کرکے انہیں اپنے یہاں نافذ کیا ہے- یقینا اپنے حالات اور وسائل کے حساب سے ردوبدل بھی کیا گیا ہے- 

  تمام مراحل سعودی نوجوانوں نے مکمل کیے (فوٹو: ایس پی اے)

عبداللہ عسیری کا کہنا ہے کہ ہماری ورکنگ ٹیم  25 افراد پر مشتمل ہے اس میں فیملی کے علاوہ قریے کے  لڑکے اورلڑکیاں بھی شامل ہیں- کئی ایسے بھی ہیں جن کے پاس اعلیٰ ڈگریاں ہیں- مثلا 15 لڑکیاں جو اعلیٰ ڈگریاں لیے ہوئے ہیں، فارغ اوقات میں عوامی کھانے تیار کرنے کی ذمہ داری لیے ہوئے ہیں- 
عسیری نے بتایا کہ ہمارے یہاں مغربی، مشرقی  کھانے بھی تیار کیے جا رہے ہیں- کبھی کبھار یہاں مملکت میں سفارتی مشنوں کے افراد اور بیرون مملکت سے سیاح آتے ہیں- ہم انہیں مقامی پکوانوں کے علاوہ  امریکی اور اطالوی پکوان بھی ان کے مزاج کے عین مطابق تیار کرکے دیتے ہیں- 
 

شیئر: