Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لندن میں 'جاسوس شہزادی' کی یادگار

نور عنایت خان 30 سال کی تھیں جب انہیں گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
دوسری جنگِ عظیم میں دوران قید برطانوی جنگی راز افشا نہ کرنے پر ’جاسوس شہزادی‘ کے نام سے مشہور ایک انڈین نژاد خاتون کے لیے لندن میں نئی یادگار بنائی جائے گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تاریخی جگہوں کی معلومات رکھنے والا ادارہ انگلش ہیریٹج  نور عنایت خان کی بہادری کو سراہتے ہوئے ٹیویٹن سٹریٹ میں ان کے نام کی نیلی تختی لگا رہا ہے۔
یہ جگہ وسطیٰ لندن کے علاقے بلومزبری میں واقع ہے، جہاں وہ 1942 سے 1943 تک مقیم تھیں۔
سال 2012 میں نور عنایت کا پیتل سے تیار کردہ مجسمہ بلومزبری کے علاقے میں واقع گورڈن سکوائر گارڈن میں نصب کیا گیا تھا۔
نور عنایت خان کی زندگی پر 'سپائے پرنسس: دا لائف آف نور عنایت خان' نام کی کتاب لکھنے والی شرابانی باسو کا کہنا ہے کہ نور عنایت خان انڈیا کے ایک صوفی شاہی خاندان میں پیدا ہوئیں اور ان کے خاندان کا تعلق انڈیا کے شہر میسور کے حکمران ٹیپو سلطان سے تھا۔
شرابانی باسو کا کہنا ہے کہ نور عنایت مذہبی ہم آہنگی پر یقین رکھتی تھیں لیکن انہوں نے فسطائیت کے خلاف لڑائی میں اس وقت اپنی جان دی جب ان کے ملک کو ان کی ضرورت تھی۔
شرابانی باسو کا کہنا ہے کہ یہ کہنا صحیح ہوگا کہ نور عنایت خان پہلی انڈین نژاد خاتون ہیں جن کو برطانیہ میں نیلی تختی کے ساتھ یاد رکھا جائے گا۔

نور عنایت خان کا تعلق انڈیا کے صوفی شاہی خاندان کے تھا۔ فائل فوٹو: بیٹر انڈیا ڈاٹ کام

واضح رہے کہ نیلی تختی ایک مستقل نشانی ہے جسے برطانیہ میں اس جگہ لگایا جاتا ہے جہاں سے کسی مشہور شخصیت یا واقعہ کا تعلق ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نیلی تختی وہاں سے گزنے والوں کو نور عنایت خان کی کہانی یاد دلائے گی اور یہ آنے والی نسلوں کو متاثر کرے گی۔ 'آج کل کی دنیا میں ان کا اتحاد اور آزادی کا نظریہ کسی بھی وقت سے زیادہ ضروری ہے۔'
نور عنایت خان وہ پہلی خاتون وائرلیس آپریٹر تھیں جنہیں نازی جرمنی کے زیر انتظام فرانس میں بھیجا گیا تھا لیکن انہیں وہاں قید کر لیا گیا تھا۔ ان پر تشدد بھی ہوا اور وہ 30 سال کی تھیں جب انہیں 1944 میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

شیئر: