سعودی عرب میں طائف شہر پرفضا مقام ہونے کے ناتے عربوں کی تاریخ کے ہر دور میں زندگی سے بھرپور ترین شہر رہا ہے۔
اسلام سے قبل یہاں عکاظ میلے کی جھلکیاں دیکھنے میں آتیں۔ زمانہ جاہلیت میں وہ حج کے لیے طائف کے راستے مکہ آتے جاتے رہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق اسلام کی آمد کے بعد بھی طائف حج، عمرہ زائرین کی اہم منزل بنا رہا- آج بھی سعودی عرب کے بیشتر عمائدین بوجوہ طائف میں رہائش کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہ ایک طرف تو منفرد محل وقوع کا مالک پرفضا شہر ہے اور یہ مقدس شہر مکہ کے قریب واقع ہے۔
ماضی قدیم سے لے کر عصر جدید تک طائف کی اہمیت، یہاں کے کلچر، تاریخ اور عمرانی شناخت کی صورت میں منعکس ہوئی ہے۔ عمائدین کی موجودگی نے طائف کو فن تعمیر کے شاہکار دیے۔ انہوں نے یہاں محل بنوائے اور حجازی اور اسلامی فن تعمیر کے تمام جمالیاتی عناصر جمع کردیے۔
الخرابہ محل (البرکہ قصر):
طائف کے شمال میں ایک محل ہے جسے الخرابہ محل بھی کہا جاتا ہے۔ بعض لوگ اسے (البرکہ قصر) کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں۔ محل کا رقبہ معمولی ہے لیکن اس کا صحن وسیع و عریض ہے۔ اس کے اطراف نہر زبیدہ کو پانی فراہم کرنے والی مشہور جھیل ہے۔ نہر زبیدہ کو50 سے زیادہ جھیلوں کے ذریعے پانی فراہم کیا جاتا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ یہ تاریخی محل ہارون الرشید کے زمانے میں تعمیر کیا گیا تھا۔ بعض سکالرز کا دعویٰ ہے کہ یہ نہر زبیدہ کی تعمیر کے زمانے میں دوسری صدی ہجری میں بنایا گیا تھا۔ یہ محل ’وجرۃ‘ کے علاقے میں بنا ہوا ہے۔ جس کا ذکر زمانہ جاہلیت کے شعرا نے اپنے قصائد میں بڑی شان سے کیا ہے۔
شبرا محل:
یہ مملکت بھر کے تاریخی محلوں میں سب سے زیادہ مشہور ہے۔ طائف کے محلوں میں اس کی حیثیت منفرد ہے۔ یہ اسلامی فن تعمیر کا شاہکار محل ہے۔ یہ نقش و نگار اور روشن دانوں پر مشتمل حجازی فن تعمیر اور دیواروں، چھتوں پر گلکاری پر مشتمل رومانی طرز تعمیر کا خوبصورت سنگم ہے۔
شبرا محل چار منزلہ اور 150 کمروں پر مشتمل ہے- 1995 میں اسے عجائب گھر میں تبدیل کردیا گیا۔ یہ عجائب گھر محل کی تاریخ اور طائف شہر کی تاریخ کا آئینہ دار ہے۔ اس میں کھیتی باڑی اور تعمیرات کے آلات، طائف کے گلاب سے خوشبو کشید کرنے والے آلات، قدیم جنگوں میں استعمال کیے جانے والے آلات حرب کا مخزن ہے- اسے بانی مملکت شاہ عبدالعزیز کی رہائش ہونے کا اعزاز حاصل ہے- اس حوالے سے اسے بڑی شہرت ملی۔ وہ جب بھی طائف آتے شبرا محل میں ہی قیام کیا کرتے تھے۔
جبرۃ المخزومیہ محل:
جبرۃ محل طائف کا قدیم ترین اور عظیم ترین محل ہے۔ یہ 114ھ میں اموی عہد خلافت میں ’جبرۃ المخزومیہ مقام پر تعمیر کیا گیا تین منزلہ ہے۔ اس کا ہال اور میدان قابل دید ہیں۔ اس کے بیچوں بیچ ایک فوارہ ہے جس کے پانی سے محل کے باغات اور زرعی فارموں کی آب پاشی کی جاتی رہی ہے۔ یہ طائف شہر کی ایک وادی کے کنارے بنا ہوا ہے۔ اس کے اطراف زرعی فارم بھی ہیں اور آب پاشی کے لیے چھوٹی چھوٹی نہریں بھی بنی ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
الاحساء کا ابراہیم محل فن تعمیر کا شاہکارNode ID: 459271
جبرۃ محل کی اصلاح و مرمت ایک سے زیادہ بار ہوئی ہے۔ اس کی بدولت محل میں نقش و نگار اور پھول پتیوں کا کام متنوع قسم کا ہے۔
طائف کے یہ محل شہر میں رونما ہونے والی ثقافتی تبدیلیوں کا اہم نشان ہیں- یہ اہل طائف کے یہاں تعمیراتی ثقافت کی تاریخ کے جیتے جاگتے نشان ہیں۔ انہیں دیکھنے سے طائف کے مزاج، اس کے زرعی فارموں اور اس کے ماحول کی انفرادیت کا پتا چلتا ہے۔