پاکستان میں سرکاری زمینیں بیچ کر زرمبادلہ کمانے کے منصوبے کے تحت اسلام آباد میں موجود پانچ سرکاری املاک کو 15 کروڑ 64 لاکھ پچاس ہزار روپے میں نیلام کر دیا گیا ہے۔
وزارت نجکاری نے وزارتوں اور اداروں کی سرکاری پراپرٹی کی اوپن نیلامی شروع کر دی ہے۔ پیر کو نجکاری کمیشن کی جانب سے چھبیس سرکاری املاک کی مرحلہ وار نیلامی کا آغاز کیا گیا۔
مزید پڑھیں
-
کھارا پانی قابل استعمال بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمالNode ID: 456061
-
'روز ویلٹ ہوٹل کو فروخت نہیں کر رہے'Node ID: 492401
-
حکومت نیشنل بک فاؤنڈیشن کی نجکاری کیوں چاہتی ہے؟Node ID: 497581
پہلے مرحلے میں اسلام آباد میں نیلامی کے لیے طے شدہ پانچ املاک کی اوپن نیلامی کی تقریب کا انعقاد ہوا۔ نجکاری کمیشن کی جانب سے پیر سوہاوہ میں موجود سرکاری زمین کو 1 کروڑ 92 لاکھ، اسلام آباد کنٹری کلب میں واقع 2 اپارٹمنٹس کو 6 کروڑ 10 لاکھ، سینٹورس مال میں موجود ایرا اپارٹمنٹس کو 6 کروڑ 10 لاکھ جبکہ پی ایچ اے جی سیون ٹو میں ایرا اپارٹمنٹس کو 1 کروڑ 52 لاکھ 50 ہزار میں فروخت کیا گیا ہے۔
مجموعی طور پر پانچ سرکاری املاک کو 15 کروڑ 64 لاکھ 50 ہزار میں نیلام کیا گیا ہے جبکہ نجکاری کمیشن کی جانب سے سرکاری املاک کی مجموعی طور پر ریزرو قیمت 14 کروڑ5 لاکھ 25 ہزار مقرر کی گئی تھی۔

نجکاری کا عمل شروع ہونے سے قبل افتتاحی تقریب سے وزیر نجکاری سمیت متعدد وفاقی وزرا نے خطاب کیا۔
وفاقی وزیر نجکاری محمد میاں سومرو کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم کی نجکاری میں دلچسپی کے تحت نجکاری کا عمل شروع کر رہے ہیں۔ شفافیت نجکاری کا اہم ستون ہے۔ نجکاری سے قرضوں اور اخراجات میں کمی آئے گی۔ نجکاری پروگرام کے تحت 19 اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔ چار سال کے بعد نیلامی کا عمل دوبارہ شروع ہورہا ہے۔‘
تقریب سے وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ علی زیدی نے دلچسپ خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’میں حال ہی میں منسٹر انکلیو میں منتقل ہوا ہوں۔ پہلی رات نیند نہیں آئی۔ صبح برف والے پانی سے نہانا پڑا۔ منسٹر انکلیو میں گرم پانی کا دور دور تک انتظام نہیں۔‘
