Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'روز ویلٹ ہوٹل کو فروخت نہیں کر رہے'

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا تھا کہ روزویلٹ ہوٹل کو نقصان میں کیوں چلائیں (فوٹو: وکہ پیڈیا)
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے عدالت کو یقین دہانی کروائی ہے کہ وفاقی حکومت امریکہ کے شہر نیو یارک میں پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری یا فروخت نہیں کر رہی۔
بدھ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے پی آئی اے کے نیو یارک میں روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ 
مزید پڑھیں
دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے عدالت کو بتایا کہ روز ویلٹ ہوٹل کی فروخت یا نجکاری نہیں کی جا رہی بلکہ حکومت اس اثاثے کو منافع بخش بنانے کے لیے پلان ترتیب دے رہی ہے۔ 
عدالت نے حکومتی نمائندے سے استفسار کیا کہ روز ویلٹ ہوٹل کو جوائنٹ وینچر کے تحت منافع بخش بنانے کا پلان تو نہیں؟
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یہ صرف اخباری خبریں ہیں، ایسا کچھ بھی نہیں کیا جا رہا۔
درخواست گزار کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری اپنے فرنٹ مین کے زریعے ہوٹل روز ویلٹ کو لینا چاہتے ہیں اور وہ پاکستانی شہری بھی نہیں نہ ہی منتخب نمائندہ ہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ زلفی بخاری پاکستانی شہری ہیں لیکن دوہری شہریت کے حامل ہیں۔ حکومت ایڈوائزرز مقرر کر رہی ہے اور فیزیبیلٹی تیار کر رہی ہے کہ کیسے ہوٹل کو منافع بخش بنایا جائے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نےعدالت کو بتایا کہ روز ویلٹ ہوٹل کی فروخت یا نجکاری نہیں کی جا رہی (فوٹو: فیس بک)

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ یہ قومی اثاثہ ہے کسی کا ذاتی مفاد نہیں ہونا چاہیے۔ عدالت نے حکومت کی روز ویلٹ ہوٹل فروخت یا  نجکاری نہ کرنے کی یقین دہانی پر درخواست نمٹا دی۔
عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ اگر حکومت نے نجکاری یا فروخت کرنے کا فیصلہ کیا تو دوبارہ رٹ دائر کر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکہ میں پی آئی اے کی ملکیت ہوٹل روز ویلٹ کی نجکاری کا معاملہ وفاقی کابینہ میں آنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

شیئر:

متعلقہ خبریں