Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منی ایکسچینج مراکز پر نئی پابندیاں

سعودی عرب کے اندر یا باہر کوئی گارنٹی لیٹر جاری نہیں کرسکتے(فوٹو روئٹرز)
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے منی ایکسچینج کا کاروبار کرنے والے اداروں (مراکز الصرافہ) کے لیے نئے قواعد و ضوابط کی منظوری دی ہے۔
نئےضوابط کو ام القری سرکاری گزٹ نے شائع کیا ہے۔ 
ام القری گزٹ کے مطابق منی ایکسچینج کا کاروبار کرنے والے مراکز (مراکز الصرافہ) پر کئی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ 
 منی ایکسچینجرایسا کوئی کام نہیں کرسکتے جس کا ذکر ان کے لائسنس میں شامل نہ ہو۔ سعودی عریبین مانیٹری اتھارٹی (ساما) لائسنس جاری کرتے وقت منی ایکسچینجر کے لیے ان تجارتی سرگرمیوں کا تعین کردیتی ہے جن کا وہ مجاز ہوتا ہے۔

کوئی بھی اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت نہیں ہے۔ (فوٹو سوشل میڈیا)

منی ایکسچینجر کرنٹ اکاؤنٹ یا انویسٹمنٹ اکاؤنٹ یا اپنے کھاتے داروں یا ملازمین کے اکاؤنٹ کے حوالے سے کوئی بچت اکاؤنٹ بھی نہیں کھول سکتے۔ اس طرح کا کوئی بھی اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت نہیں ہے۔ 
منی ایکسچینجر پر ایک پابندی یہ بھی لگائی گئی ہے کہ وہ کسی بھی حالت میں سعودی عرب کے اندر یا باہر کوئی گارنٹی لیٹر جاری نہیں کرسکتے یا دستاویزی کریڈٹ کی سہولت نہیں دے سکتے۔ بینکوں میں لاکرز حاصل کرسکتے ہیں اور نہ ہی دے سکتے ہیں۔ اسی طرح امانت کے طور پر رقوم رکھ سکتے ہیں اور نہ ہی رکھوا سکتے ہیں۔
منی ایکسچینجرز کو قرضہ دینےِ، قرضہ سکیموں کو منظم کرنے یا قرضہ سرگرمیوں میں شراکت کی بھی اجازت  نہیں ہوگی۔ انہیں غیرملکی کرنسی، قیمتی پتھروں، حصص اور مختلف قسم کی اشیا کے کاروبار میں بھی حصہ لینے کا اختیار نہیں ہوگا۔ 

شیئر:

متعلقہ خبریں