سعودی عرب میں پہلی باربر خاتون نے بچوں کے لیے باربر شاپ کھولی ہے تاہم سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے پر ان کو کچھ لوگوں کی طرف سے تنقید کا بھی سامنا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق سعودی باربر خاتون کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے میرے خلاف سخت سست زبان استعمال کی ہے وہ غلطی پر ہیں۔ انہوں نے ویڈیو کی حقیقت جانے بغیر میرے خلاف نکتہ چینی کی۔ 'دراصل جو ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے وہ یوتھ باربر شاپ کی نہیں بلکہ بچوں کے لیے خاص باربر شاپ کی ہے۔ میں بچوں کی باربر شاپ میں کام کر رہی ہوں اور آئندہ بھی کرتی رہوں گی۔ کسی کی نکتہ چینی سے خائف نہیں۔ یہ الزام غلط ہے کہ میں یوتھ باربر شاپ چلا رہی ہوں۔ اگر ویڈیو کلپ دیکھنے والے غور سے ویڈیو کو دیکھتے تو انہیں پتہ چلتا کہ میں بچوں کے بال بنا رہی ہوں نہ کہ کسی مرد کے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو پر صارفین نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ آخر اس سعودی لڑکی کو کیا ہوگیا کہ وہ اپنے سماج، خاندان اور مذہب کو بالائے طاق رکھ کر مردوں کی باربر شاپ میں کام کررہی ہے۔
سعودی باربر خاتون نے بتایا کہ اسے بچے بے حد پسند ہیں اور وہ صرف بچوں کی باربر شاپ میں انہی کے بال تراشتی اور سنوارتی ہے۔
مزید پڑھیں
-
باربر شاپس میں خواتین کو داخلے کی اجازت؟Node ID: 457116
مزید کہنا تھا کہ یہ پیشہ پسند ہے۔ باربرز کو بچوں کے بال بناتے ہوئے توجہ سے دیکھتی تھی اور پھر یوٹیوب کی مدد سے بھی کافی کچھ سیکھا- علاوہ ازیں اپنی بہن سے بھی اس ہنر کو سیکھنے میں مدد لی۔ آگے چل کر میں نے فیملی کے بچوں کے بال بنانے شروع کیے۔ رفتہ رفتہ مجھے بچوں کے بال بنانے اچھی طرح سے آ گئے اور اب میں یہ کام پیشہ ورانہ انداز سے کر رہی ہوں۔
سعودی خاتون کا کہنا ہے کہ یہ کام سات ماہ سے کر رہی ہوں۔ بچوں کی باربر شاپ میں کام کرنا مذہب اور نہ ہی سماجی آداب کے منافی ہے اور نہ ہی ہماری اخلاقیات پر اس سے کوئی حرف آتا ہے۔ کئی لوگوں نے شاپ پر آ کر حقیقت حال دیکھی تو انہوں نے میرے کام کو سراہا ہے۔