کورونا وائرس کی لہر میں اضافہ کے باعث یہ پابندی 3 ہفتے تک ہو گی۔(فوٹوالعربیہ)
فلسطین میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہونے کے باعث بیت المقدس میں موجود مسجد اقصیٰ کو جمعہ کے دن سے 3 ہفتے کے لیے بند کیا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کی خبر کے مطابق بیت المقدس کی انتظامیہ اور مسجد اقصیٰ کی وقف اتھارٹی نے محکمہ صحت کے عہدیداروں کے ساتھ ہنگامی اجلاس کے بعد یہ اعلان کیا ہے۔
اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں کورونا وائرس کی لہر میں اضافہ ہو رہا ہے یہی وجہ ہے کہ وقف اتھارٹی نے 18 ستمبر بروز جمعہ کی سہ پہر سے مسجد اقصیٰ میں عام نمازیوں کے داخلے کو تین ہفتوں کے لئے معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وقف اتھارٹی کے ممبر حاتم عبدالقادر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ہم امید کرتے ہیں کہ شہریوں کی صحت کی حفاظت کے لیے کئے گئے اس اقدام پر بھرپور تعاون اورعمل کیا جائے گا۔
مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کے داخلے کی پابندی اس علاقے کے اردگرد کے راستوں پر تین ہفتوں کے لیے لگائے گئے لاک ڈاون کے سبب ہے تاہم وقف اتھارٹی کے ملازمین کو یہاں نماز پڑھنے کی اجازت ہو گی۔
حاتم عبدالقادر نے مزید بتایا ہے کہ بیت المقدس کے پرانے شہر کے علاقوں کی مساجد کھلی رہیں گی جہاں پر باجماعت نماز ادا کی جائے گی۔
اردن کے زیر نگرانی یہ علاقہ مسلمانوں کے لیے مسجد اقصیٰ جب کہ یہودیوں کے لیے ہیکل سلیمانی کے نام سے جانا جاتا ہے۔
1967 کی چھ روزہ جنگ میں اسرائیل نے مشرقی بیت المقدس پر قبضہ کرنے کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب وقف اتھارٹی نے مسجد کا کمپاونڈ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے کورونا وائرس کے تقریبا ایک لاکھ 67 ہزار کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔ اس وبائی مرض میں مبتلا ایک ہزار 147 افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے 30 ہزار200 سے زیادہ کیسز درج کرائے گئے ہیں اور مقبوضہ مغربی کنارے میں تقریبا 214 افراد کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہوئے ہیں ۔